کورونا وائرس، خیبرپختونخوا میں گھریلو تشدد میں اضافہ


پشاور: کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاوَن کے دوران خیبر پختونخوا میں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو گیا۔

خیبر پختونخوا کے محتسب نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاوَن کے دوران گھروں میں 390 خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں تشدد کے واقعات میں اضافے کی وجہ معاشی پریشانیاں ہیں۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے بیشتر ممالک میں لاک ڈاؤن ہے اور شہریوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہے تاہم اس موقع پر گھریلو تشدد کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے بعد سے دنیا بھر میں گھریلو تشدد کے واقعات میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے جس کی طرف کسی کی بھی نظر نہیں ہے۔ برازیل سے جرمنی اور اٹلی سے چین تک گھریلو تشدد کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔

سماجی کارکنان کا کہنا تھا کہ چین کے صوبے ہوبئی جو کورونا وائرس پھیلنے کے ابتدائی مراکز میں شامل ہے وہاں صرف فروری میں بے پناہ گھریلو تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے جن کی تعداد تین سو گنا سے بھی زیادہ ہے جو گزشتہ سالوں کی تعداد میں سب سے زیادہ ہے۔

گھریلو تشدد کے خلاف کام کرنے والے ریٹائرڈ پولیس نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے بعد سے گھریلو تشدد کے واقعات میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو 50 سے 40 فیصد تک کا اضافہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کئی واقعات تو خوف کی وجہ سے رپورٹ ہی نہیں ہو پاتے کیونکہ متاثرین کو ڈر لگتا ہے کہ شاید ان کی کوئی مدد نہیں کر سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں ایشیا: لاک ڈاؤن کےباعث گھریلو تشدد میں اضافہ

اٹلی میں موجودہ سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ گھریلو تشدد کے واقعات پر انہیں ہیلپ لائن پر تو آنے والی فون کالز میں کمی آئی ہے تاہم ای میلز اور میسجز میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں