ایم ایم اے میں توسیع: تحریک لبیک اور پی اے ٹی کو شمولیت کی دعوت


لاہور: مذہبی سیاسی جماعتوں نے باہمی مسلکی اختلافات پس پشت ڈال کر متحدہ مجلس عمل کو مزید توسیع دینے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔

متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) میں شامل پانچ مذہبی جماعتوں نے تحریک لبیک اور پاکستان عوامی تحریک کو بھی اتحاد میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔

جماعت اسلامی کی قیادت نے تصدیق کی ہے کہ ایم ایم اے کے دائرے کو وسیع کرنے پر اصولی اتفاق کر لیا گیا ہے۔

ایم ایم اے کی صدارت اس وقت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے پاس ہے جب کہ جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ سیکرٹری جنرل ہیں۔

مذہبی جماعتوں کے اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں میں جمعیت علمائے پاکستان (جے یو پی، نورانی)، اسلامی تحریک اور مرکزی جمعیت اہلحدیث شامل ہیں۔

ہم نیوز کو مذہبی جماعتوں کے اتحاد کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ایم ایم اے کے دائرے کو انتخابات سے قبل وسیع کیا جائے گا۔

ماضی میں بھی ایم ایم اے بھرپور سیاسی کردار ادا کر چکی ہے۔ پہلی بار تشکیل دیے جانے پر جے یو پی کے علامہ شاہ احمد نورانی کو ایم ایم اے کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔ مولانا فضل الرحمان سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے تھے۔

مرحوم قاضی حسین احمد، مولانا سمیع الحق، پروفیسر ساجد میر اور علامہ ساجد نقوی ایم ایم اے کے مرکزی عہدیداروں میں شامل تھے۔ مولانا نورانی کے انتقال کے بعد قاضی حسین احمد کو مجلس عمل کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا۔

ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے الیکشن جیت کر متحدہ مجلس عمل نے خیبرپختونخوا میں حکومت بنائی تھی۔

جنرل پرویز مشرف کو وردی میں صدر منتخب کرانے کے معاملے پر مذہبی سیاسی جماعتوں میں اختلافات پیدا ہوئے تھے۔ جس کے بعد جماعت اسلامی اتحاد سے الگ ہو گئی تھی۔


متعلقہ خبریں