کورونا وائرس، انٹرسٹی بسوں کی بندش، ڈرائیورز اور کنڈیکٹرز کے گھروں میں بھی فاقے


لاہور: کورونا وائرس کی وجہ سے انٹر سٹی ٹرانسپورٹ کی بندش کے بعد ڈرائیورز اور کنڈیکٹرز کے گھروں میں بھی فاقے شروع ہو گئے اور ان کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی تیزی سے پھیلنے والے موذی مرض سے جہاں ہر کوئی ہی پریشان ہے وہیں انٹرسٹی بسوں کی بندش کے باعث اس کا عملہ بھی شدید پریشان ہے کہ بسوں کے پہیے رکنے کے بعد اب ان کے گھروں کے چولہے کیسے جلیں گے۔

لاہور کا امان اللہ بھی انہیں پریشان افراد میں سے ایک ہے جو انٹر سٹی بس سروس بند ہونے کی وجہ سے شدید پریشان ہے وہ اب ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھا اور پریشان ہے کہ اب گھر کا خرچ کیسے چلے گا۔

امان اللہ کراچی جانے والی بسوں پر کنڈیکٹر کے فرائض سرانجام دیتا تھا اور اپنے گھر کا خرچ چلاتا تھا تاہم کورونا وائرس نے تو ان کے اہلخانہ کو فاقوں پر مجبور کر دیا ہے۔

دوسری جانب منظر شاہ کا بھی یہی حال ہے جو 25 سال سے انٹرسٹی بسوں پر ڈرائیور کی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں تاہم اب ان کے گاڑی کو بریک کیا لگی گھر کے چولہے ہی بریک لگ گئی۔ جس کی وجہ سے وہ اب گھر جانے سے بھی کترا رہا ہے کہ خالی جیب گھر والوں کا سامنا کیسے کرے۔

یہ بھی پڑھیں سندھ میں لاک ڈاؤن، محنت کشوں کی مشکلات میں اضافہ

محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق لاہور سے روزانہ 30 گاڑیاں کراچی روانہ ہوتی تھیں جن کا تمام عملہ کورونا وائرس کے باعث بے روزگار ہو چکا ہے۔

کورونا وائرس بڑھا تو حکومت نے ٹرانسپورٹ کا پہیہ بھی روک دیا، امان اللہ جیسے سینکڑوں مزدور کہتے ہیں ان کے روزگار کا بندوبست بھی اب حکومت ہی کرے۔


متعلقہ خبریں