لاہور: دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے تاہم اس موذی مرض سے دیہاڑی دار مزدور فکر مند ہیں کہ اپنے گھر والوں کھلائیں کہاں سے۔
موذی مرض کورونا سے سب ہی متاثر ہیں مگر دیہاڑی دار محنت کش افراد کو یہ ہی فکر کھائے جا رہی ہے کہ اپنے گھر والوں کو کھلائیں گے کیا۔ ویلڈنگ کے کام سے وابستہ 66 سالہ عبدالرشید بھی انہیں متاثرین میں سے ایک ہے۔
بڑھتی عمر عبدالرشید کو محنت سے نہ روک سکی مگر موذی وائرس کے سامنے وہ بھی بے بس ہے۔ اسی آس اور امید کے ساتھ دکان کا رخ کرتا ہے کہ شام کو گھر خالی ہاتھ نہ جائے لیکن کورونا وائرس کے باعث لوگوں کا باہر نکلنا کم ہوا تو اس کا کام بھی متاثر ہوا۔ سارا دن گاہکوں کی راہ تکنے والے عبدالرشید کے حصے میں صرف مایوسی ہی آ رہی ہے۔
عبدالرشید اپنے چار بچوں کے لیے سب سے زیادہ فکر مند ہے کہ انہیں کہاں سے اور کیا کھلائے۔ عبدالرشید کے گھر میں تو اب نوبت فاقوں تک آن پہنچی ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد799 ہوگئی، 5 ہلاک
ملک بھر میں عبدالرشید اکیلا نہیں بلکہ اس جیسے ہزاروں محنت کشوں کا بھی یہی حال ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس مشکل وقت دیہاڑی دار افراد کو نہ بھولے۔