محراب پور: مقتول صحافی عزیز میمن کے بھائی حفیظ میمن نے اسٹینڈنگ کمیٹی میں پیش کی جانے والی رپورٹ مسترد کردی ہے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایسی رپورٹ پیش کرکے شہید صحافی کے ساتھ مذاق کیا گیا ہے۔
سندھ میں صحافی عزیز میمن کاقتل: جے آئی ٹی کی تشکیل پر تنازع
ہم نیوز کے مطابق حفیظ میمن کا مؤقف ہے کہ انہوں نے 20 فروری کو باقاعدہ خط لکھ کر ایس ایس پی انوسٹی گیشن تنویر تونیو کے حوالے انکوائری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ خط میں مطالبہ کیے جانے کے باوجود قتل کی انکوائری دو اضلاع میں تقسیم ہو کر کی جارہی ہے اور ابھی تک پوسٹ مارٹم رپورٹ کا صرف ایک حصہ ہی سامنے آیا ہے۔
ہم نیوز کے مطابق حفیظ میمن نے استفسار کیا کہ فائنل پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے سے قبل ہی عزیز میمن کی موت کو طبعی کیسے قرار دے دیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ وہ اس کو ایک سازش سمجھتے ہیں۔
حفیظ میمن نے دعویٰ کیا کہ ان کے بھائی اور صحافی عزیز میمن کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نعش نہر سے ملی تھی اور پورے شہر نے دیکھا تھا کہ وہ موت طبعی نہیں تھی۔
ہم نیوز کے مطابق پیشے کے اعتبار سے انجینئر حفیظ میمن نے مطالبہ کیا کہ ان کے بھائی کے قتل کی تحقیقات کسی جے آئی ٹی اوریا جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کرائی جائے۔
17 فروری 2020 کو صحافی عزیز میمن کے قتل کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کے معاملے پرقومی اسمبلی میں تنازع پیدا ہو گیا تھا۔
مشیر خزانہ نے وزیراعظم کا فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا، سینئر صحافی کا انکشاف
یہ تنازع اس وقت پیدا ہوا تھا جب قومی اسمبلی کے اجلاس میں عزیز میمن کے بہیمانہ قتل پر احتجاج کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔ ناراض صحافیوں کو منانے کے لیے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری گئیں اور پھر واپس آکر انہوں ںے اجلاس کی صدارت کرنے والے اسپیکر اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پریس گیلری کے واک آؤٹ کی وجہ سے منانے گئی تھی لیکن صحافی حکومت سندھ پر اعتماد نہیں کررہے ہیں اور خواہش مند ہیں کہ اسپیکر کی ہدایت پر جے آئی ٹی بنائی جائے۔
قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کرنے والے اسپیکر اسد قیصر نے اس پر سابق وزیراعظم اور سینئر رکن پی پی راجہ پرویز اشرف کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ جی راجہ صاحب! کیا ہم جے آئی ٹی بنائیں؟
راجہ پرویز اشرف نے اس پر کہا کہ آپ حکومت سندھ کو یہاں سے ڈکٹیٹ نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوں ںے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے لہذا وفاق ڈکٹیٹ نہ کرے۔
ایم کیو ایم کے صلاح الدین کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم حکومت سندھ کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ انہوں ںے شہناز انصاری کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے استفسار کیا تھا کہ جو وزیراعلیٰ اپنی ایم پی اے کو قتل ہونے سے نہ بچا سکے وہ تحقیقات کرا سکے گا؟
وفاقی وزیر اورجی ڈی اے کی رہنما ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ صحافی کے قتل پر سیاست نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب حکومت سندھ پر الزام آرہا ہے تو وہ تحقیقات کیسے کرے گی؟
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا تھا کہ قتل کا بیک گراؤنڈ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کے ٹرین مارچ سے عزیز میمن کے قتل کی کڑیاں جڑی ہیں۔ بحیثیت وکیل زندگی گزارنے والے فواد چودھری نے زور دے کر کہا تھا کہ عزیز میمن نے مرنے سے قبل جو بیان دیا اس کو بنیاد بنایا جائے۔
پی پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ ہم حقائق سے آنکھیں نہیں چرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ عزیز میمن کو تحفظ دینا پولیس کی ذمہ داری تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی بنا کر تماشہ نہ بنایا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے عطااللہ نے اس موقع پرکہا تھا کہ جن پر قتل کا الزام ہے انہی سے تحقیقات کیسے کرالی جائیں؟
مسلمانوں کا قتل عام منصوبے کا حصہ تھا، بھارتی صحافی کا انکشاف
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر اسد قیصر نے ایک موقع پر کہا تھا کہ کسی کو غلط زبان استعمال نہیں کرنے دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں وفاق جے آئی ٹی بنا سکتا ہے یا نہیں؟ وفاقی وزارت قانون سے رائے لے کر حتمی فیصلہ کروں گا۔