چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے عورت مارچ کی تشہیر کیخلاف درخواست کی سماعت کے دوران ریماکس دیے ہیں کہ سوشل میڈیا پر بھی غیر ذمہ دار بیان نہیں ہونے چاہیے۔
درخوست گزار اظہر صدیق نے عورت مارچ کی تشہیرکیخلاف درخواست دی تھی۔ ڈاریکٹر ایف آئی اے عبدالرب اور ڈی آئی جی آپریشنز عدالت میں پیش ہوئے جب کہ درخواست کی مخالفت میں حنا جیلانی اور نگہت داد لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: عورت مارچ: منتظمین کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست مسترد
سول سوسائٹی اور خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والی سماجی کارکن حنا جیلانی نے درخواست میں فریق بننے کی استدعا کی اور مؤقف اپنایا کہ ہم خواتین کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے عورت مارچ کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم منہ اٹھا کر تو عورت مارچ نہیں کر رہے۔ یہ اتوار کو ہوگا جس سے کاروبار متاثر ہونے کا خدشہ نہیں۔
حنا جیلانی نے اعتراض کیا کہ درخواست گزار کا اس مارچ سے کیا تعلق ہے؟ وہ کیوں سوشل میڈیا پر اسکی تشہیر پہ پابندی چاہتے ہیں؟
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ان کا مقصد مارچ رکوانا نہیں، وہ اس ایجنڈے کو سمجھتے ہیں لیکن پچھلے سال کے پوسٹر دیکھیں کہ تب کیا ہوا تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آزادی اظہار پر ایسے پابندی نہیں لگ سکتی۔ عدالت صرف سرکاری اداروں کا موقف جاننا چاہتی تھی۔
چیف جسٹس نے پولیس سے استفسار کیا کہ پولیس سیکیورٹی کیسے کریں گے۔ جواب میں حنا جیلانی نے کہا کہ پہلے بھی مارچ ہوا جو پرامن رہا۔
عدالت نے حنا جیلانی کے فریق بننے اور اعتراضات پر درخواست گزار کو نوٹس جاری کر دیا۔ چیف جسٹس نے حکم جاری کیا کہ آئندہ سماعت پر پولیس اور ایف آئی اے اپنی رپورٹ جمع کرائیں۔