ایف اے ٹی ایف: پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنےکافیصلہ

ایف اے ٹی ایف: پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنےکا امکان،ذرائع

فائل فوٹو


اسلام آباد: منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی اعانت روکنے کے لیے بنائے گئے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو مزید کچھ ماہ کیلئے گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے.

حکومت کی جانب سے اعلامیہ کے مطابق پاکستان کو جون 2020 تک فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر مزید عملدرآمد کرنا ہوگا۔ ایف اے ٹی ایف اجلاس میں سفارشات پر عملدرآمد کیلئے لائحہ عمل تیار کیا گیا۔

پاکستان اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے جاری اعلامیہ کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے مذاکرات 16 سے 21 فروری تک پیرس میں ہوئے۔ پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے کی۔

اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی سفارشات پر عملدرآمد کیا۔ مذاکرات میں فیٹف کی جانب سے پاکستان کے کئے گئے اقدامات کو سراہا گیا۔ ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے پاکستان کو مزید وقت دیا گیا۔ پاکستان گرے لسٹ میں برقرار رہے گا۔

انتہائی باوثوق ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان کو بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے تین ووٹ درکار ہیں جبکہ گرے لسٹ سے نکلنےکےلیے مزید سات ووٹ چاہیں۔

پاکستان کو چین، ترکی، ملائیشیا، سعودی عرب اور خلیجی ممالک کا ووٹ حاصل ہے اور ایف اے ٹی ایف کی جانب سے آج فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا فیصلہ کن اجلاس

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا حالیہ اجلاس پیرس میں ہوا تھا اور پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر برائے ریونیوحماد اظہر کی قیادت میں پانچ رکنی وفد نے شرکت کی تھی۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ ایف اے ٹی ایف ارکان نے سفارشات پیش کیں کہ پاکستان کومزید اقدامات کرنا ہوں گے، منی لانڈرنگ کیخلاف قوانین پرسختی سے عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔

پاکستان کو صوبائی سطح پرامدادی اداروں کی مکمل سکروٹنی کرنا ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پلانری سیشن میں پاکستان کی کارکردگی رپورٹ کی تعریف کی گئی۔ پاکستان کے 27 میں سے 14 نکات پرمکمل عملدرآمد کی ہر سطح پر پذیرائی ہوئی۔

بھارت نے ایک بار پھر پاکستان کو گرے لسٹ میں دھکیلنے کی سفارتی کوشش کی اور اجلاس کے دوران مسعود اظہرکا معاملہ بھی اچھالا لیکن کسی ملک نے کان نہ دھرے۔

ایف اے ٹی ایف اجلاس کے شرکا نے بھارتی مطالبہ مسترد کرتے ہوئے انہیں پاکستانی رپورٹ پڑھنے کا مشورہ دیا۔

گزشتہ تین ماہ سے بھارت اور اس کے اتحادیوں کی کوشش رہی کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کروایا جائے کیونکہ ان کے بقول پاکستان دہشت گردی کے کی روک تھام اور اس کی مالی اعانت کو روکنے کے اقدامات میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر سکا۔


متعلقہ خبریں