متنازعہ قانون شہریت کے خلاف بھارت بھر میں مظاہرے، فائرنگ سے نو افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی


نئی دہلی: بھارت میں متنازع قانونِ شہریت کے خلاف احتجاج  اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ہفتے کے روز پولیس کی فائرنگ سے مزید 9 مظاہرین ہلاک ہو گئے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق احتجاج کے دوران ہلاکتوں کی تعداداب تک انیس ہو گئی ہے جبکہ سیکڑوں افراد  زخمی بھی ہوئے ہیں۔ بھارتی سیکیورٹی فورسز نے ہزاروں افراد کو گرفتار کر نے کی بھی تصدیق کر دی ہے۔

متنازع قانونِ شہریت کے خلاف احتجاج بھارت بھر میں پھیل گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق میرٹھ میں 3، بجنور میں 2، ورانسی، فیروز آباد،کانپور اور سنبھل میں 4 مظاہرین کو بھارتی پولیس نے گولیاں مار کر ہلاک کیا ہے جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

بھارتی سیکیورٹی فورسز نے پچھلے دس دنوں میں پندرہ سو سے زائد افراد کو حراست میں لینے کی بھی تصدیق کردی ہے۔ ناگپور میں آر ایس ایس کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے لاکھوں افراد نے احتجاج کیا۔ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جبکہ مشتعل مظاہرین نے موٹر سائیکلوں، گاڑیوں اور ٹرینوں کو آگ لگا دی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: متنازعہ شہریت قانون پر عمل درآمد روکنے کی درخواست مسترد

ریاست بہار میں راشٹریہ جنتا دَل کی کال پر مکمل ہڑتال ہوئی۔ بھارت کی شمالی مشرقی ریاستوں میں کئی شہروں کا کنٹرول فوج نے سنبھال لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اترپردیش اور کرناٹک کے کئی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ہے۔

دریں اثناء چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ بھوپیش بگھیل نے متنازع قانون کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے مجھ سے شناخت طلب کی تو نہیں دوں گا۔

خیال رہے کہ بھارت کی آٹھ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ قانون کی مخالف کر چکے ہیں۔ ادیب، دانشور اور اداکار بھی متنازع قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں