سپریم کورٹ، اسحاق ڈار سے پارک اور سڑک کے تعمیری اخراجات کی وصولی کا حکم


لاہور:سپریم کورٹ نے احکامات دئیے ہیں کہ اسحاق ڈار کے گھر کے باہر سے اکھاڑا گیا پارک دس روز میں بحال کیا جائے۔ سڑک کی تعمیر و پارک کی بحالی کی رقوم اسحاق ڈار سے وصول کی جائیں اور پیسوں کی وصولی کے لئے اخباری اشتہار دیاجائے۔

چییف جسٹس نے یہ احکامات لاہور رجسٹری میں سابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کے لئے پارک اکھاڑ کر سڑک بنانے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے بعد دئیے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سماعت کے دوران  ریمارکس دئیے کہ ذاتی پسند نا پسند نہیں چلنے دوں گا، اس عدالت سے اب کوئی معافی کی توقع نہ رکھے۔

تین رکنی بینچ کے سربراہ نے ڈی جی لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) سے پوچھا کہ کس کے کہنے پر آپ نے پارک اکھاڑ کر سڑک بنائی؟

ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے زاہد اختر زمان نے بتایا کہ اسحاق ڈار نے پارکنگ کے لئے سڑک کشادہ کرنے کی درخواست کی تھی۔

چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا آپ کو اسحاق ڈار نے تحریری طور پر درخواست دی تھی؟ جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ انہیں فون کے ذریعے زبانی درخواست دی گئی تھی۔

ایل ڈی اے سربراہ کے جواب پر چیف جسٹس نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بیوروکریسی سیاسی آقاؤں کی غلام بن کر رہ گئی ہے، آپ کس طرح کے افسر ہیں؟ وزیر کے زبان ہلانے پر پارک اکھاڑ دیا؟

سپریم کورٹ کے سربراہ نے واضح کیا کہ آپ کو اس کی سزا بھگتنا ہوگی ، یہاں ذاتی پسند ناپسند نہیں چلنے دوں گا۔

ایل ڈی اے چئیرمین کو سرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ کے خلاف نیب قوانین کے تحت کارروائی بنتی ہے۔

عدالتی برہمی کے بعد ڈی جی ایل ڈی اے نے عدالت عظمیٰ سے کہا کہ وہ عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔ جوابی ریمارکس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اب کوئی اس عدالت سے معافی کی توقع نہ رکھے۔

چیف جسٹس نے ایل ڈی اے کو حکم دیا کہ پارک کے لئے مختص جگہ کے متعلق تحریری طور پر بتایا جائے۔ حلف نامے کے ساتھ تمام ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیا جائے۔

سابق وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اس ضمن میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے ڈی جی ایل ڈی اے کو زبانی حکم نہیں دیا تھا۔

نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئےسینیٹر نے کہا کہ میں نے ڈی جی سے معلوم کیا تھا کہ یہ عوامی مفاد کے لئے ہے جس پر آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں ہے؟

اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو چاہیئے تھا کہ پارک اور سڑک کا اصلی نقشہ منگواتے اور پھر اس پر انکوائری ہوتی۔

سینیٹر اسحاق ڈار کا مؤقف تھا کہ سڑک بھی عوام کے لئے بنائی گئی اور پارک بھی عوام کے لئے ہی تھا۔


متعلقہ خبریں