فیصلے کے خلاف بولنا میرا اور پارٹی کا حق، نواز شریف


اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عدلیہ کی جانب سے آنے والے فیصلے کے خلاف بولنا میرا اور میری پارٹی کا حق ہے۔ اب عدالت نے میرے خلاف توہین عدالت کے معاملے پر فل بینچ بنادیا ہے۔

بدھ کو احتساب عدالت پہنچنے کے بعد میڈیا سے غیررسمی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اداروں کی عزت کرنے والے فرد ہیں، ان کے خلاف جو فیصلہ آیا وہ ٹھیک نہیں تھا۔

نواز شریف اور ان کے بیٹوں کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہوئی۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ وہ جو بڑی باتیں کر رہے تھے ان کا اپنا 113 کنال کا کیس سامنے آ گیا ہے۔ میرے خلاف درخواست گزار عمران خان خود سپریم کورٹ کے فیصلے کو کمزور قرار دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب عدالتوں کے اندر اور باہر پورے زور سے آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں۔ گزشتہ روز جج کے ریمارکس سب کے سامنے ہیں کہ کیس پانامہ کا تھا اور نااہلی اقامہ پر کی گئی ہے۔

اس دوران نواز شریف کے داماد کیپٹن(ر) صفدر بھی احتساب عدالت پہنچے۔ انہوں نے خلاف معمول میڈیا سے بات کرنے سے انکار کردیا اور صحافیوں کے سوال ٹالتے رہے۔

صحافی نے کیپٹن(ر) صفدر سے سوال کیا کہ چوہدری نثار نے مریم نواز کی زیرصدارت کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔ کیپٹن(ر) صفدر نے جواب دینے کے بجائے کہا کہ آج موسم کی بات کریں، موسم بہت اچھا ہے کہیں تو موسم پر کوئی اچھا سا شعر سناؤں۔

پی ایس ایل کا فائنل میچ دیکھنے کے لیے کراچی جانے کا سوال پوچھا گیا تو کہنے لگے کہ ابھی تو عدالت میں میچ کھیل رہے ہیں۔

شیخ رشید کے آؤٹ ہونے سے متعلق سوال پر کیپٹن(ر) صفدر نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنے بابرکت لوگوں میں شیخ رشید کا نام نہ لو تو اچھا ہے۔ اس کے سیاست میں ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔

نواز شریف اور کیپٹن(ر) صفدر احتساب عدالت میں مختلف نیب ریفرنسز کی سماعت کے لیے پہنچے تھے۔

مقدمے کی گواہ نورین شہزادی نے گزشتہ سماعت میں شریف خاندان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کی تھیں۔ آج بینک اکاؤنٹس سے متعلق ای میلز پیش کی جانی تھیں۔

عدالت نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت 29 مارچ تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں