لاہور: رکشے میں بم دھماکے سے 10 افراد زخمی


لاہور کے علاقے چوبرجی میں ایک رکشے میں دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں دس افراد زخمی ہوگئے جبکہ تین موٹر سائیکلیں بھی تباہ ہوگئیں۔

ابتدائی طور پردھماکے کو پولیس کی جانب سے سیلینڈر دھماکہ تصور کیا  گیا تاہم فرانزک ٹیموں نے رکشے میں ہونے والے دھماکے کو بارودی مواد کا دھماکہ قرار دے دیا۔

جائے وقوعہ سے بال بیئرنگ اور لوہے کے ٹکڑے بھی ملے ہیں جبکہ ایک ٹائم ڈیوائس کو قبضہ میں لیا گیا  ہے۔

دھماکے کے بعد ایس پی سول لائنز دوست محمد، ڈی ایس پی، ایس ایچ او اور متعلقہ پولیس افسران جائے وقوعہ پر پہنچے جبکہ متعلقہ اداروں نے موقع سے شواہد اکٹھا کیے۔

دوست محمد خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ رکشہ ڈرائیور کی شناخت رمضان کے نام سے ہوئی جس نے ایک سواری شیراکوٹ سے بٹھائی اور سمن آباد کے قریب اتارا۔

انہوں نے بتایا کہ مسافر کو اتارنے کے بعد رکشہ ڈرائیور پونچھ روڈ کے قریب رکشہ روک کر نیچے اترا اور اس کے فوری بعد دھماکہ ہوگیا۔

دھماکے کے نتیجے میں رکشہ ڈرائیور اور خاتون سمیت پانچ افراد زخمی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ رکشہ ڈرائیور رمضان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

پنجاب سائنس فرانزک لیب، سی ٹی ڈی، بم ڈسپوزل اسکواڈ سمیت تمام متعلقہ ادارے تحقیقات کر رہے ہیں۔

ترجمان محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے مطابق اس موقع پر اسے دہشت گردی کی کارروائی نہیں کہا جا سکتا۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ کی ٹیم موقع پر موجود ہے اور شواہد اکٹھے کیئے جارہے ہیں۔

بم ڈسپوزل ٹیم کے رکن نصیر احمد کے مطابق یہ سیلینڈر دھماکہ بلکہ بم دھماکہ تھا اور اس میں کم از کم ڈیڑھ سے دو کلو بارودی مواد استعمال ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے مقناطیس بھی برآمد ہوا جسے بم کو پلانٹ کرنے میں استعمال کیا گیا۔ نصیر احمد نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے بال بیئرنگ بھی برآمد ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بم کو کہاں پلانٹ کرنے کے لیے لے جایا جا رہا تھا ابھی کہنا قبل از وقت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دھماکہ کے باعث زمین میں گڑھا نہیں بنا کیونکہ بم کم از کم ڈیڑھ سے دو فٹ اونچی جگہ پر تھا۔

دوسری جانب رکشہ کی ملکیت کی بھی نشاندہی ہو گئی ہے جو شہری حمزہ سعید کے نام ہے۔ رکشہ جون 2015 میں خرید کیا گیا تھا ۔

تھانہ سی ٹی ڈی میں واقعہ کا مقدمہ ایکسپلوزو ایکٹ، دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت درج کر لیا۔

پولیس نے تمام  شواہد اکھٹے کرنے کے بعد جائے وقوعہ  کلیئر قرار دے  دیا ہے۔


متعلقہ خبریں