ملک میں عدم استحکام کے خواہشمندوں کو بہت مایوسی ہوئی ہوگی، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے اپنی معاشی ٹیم کا اجلاس طلب کر لیا

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں عدم استحکام کے خواہشمندوں کو آج بہت مایوسی ہوئی ہوگی۔

اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ عدم استحکام چاہنے والوں کی خواہشات کے برعکس اداروں کا ٹکراؤ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہمارے بیرونی دشمنوں اور اندرونی مافیا کو بھی بہت مایوسی ہوئی ہوگی، وہ مافیاز جنہوں نے لوٹ مار کی رقم بیرون ملک ذخیرہ کر رکھی ہے اور جو اپنی لوٹ مار کو محفوظ بنانے کے لیے ملک کو غیرمستحکم دیکھنا چاہتے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا بے حد احترام کرتا ہوں، وہ پاکستان کے بہترین ججز میں سے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری واحد جماعت تھی جس نے عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کےلیے آواز اٹھائی اور ایسا کرنے پر جیل بھی کاٹی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے حکومت کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی توسیع کرنے کی اجازت دی تھی۔

تحریری فیصلے کے مطابق وفاقی حکومت نے بیان حلفی دیا ہے کہ وہ قانون سازی شروع کرے گی۔

عدالت نے لکھا کہ آرمی چیف کا عہدہ فوج کی کمانڈ، تربیت اور نظم وضبط کے لیے اہم ہے، ہم یہ معاملہ پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت پر چھوڑتے ہیں۔ آرمی چیف کی تقرری کا معاملہ پارلیمنٹ کے ذریعے آئین کی شق 243 کے تحت حل کیا جائے تاہم آرمی چیف آج سے مزید 6 ماہ کے لیے اپنے عہدے پر رہ سکتے ہیں۔

فیصلے میں لکھا گیا کہ پارلیمنٹ مدت کا تعین اور دیگر ضابطے طے کرے۔

فیصلے میں لکھا کہ عدالت کے سامنے  آرٹیکل 243 اور آرمی چیف کی تقرری کا معاملہ آیا اور جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن جمع کرایا گیا۔

فیصلے کے مطابق عدالت نے 243بی، آرمی ایکٹ اور اس کے رول کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ہمارے سامنے یہ سوال آیا کہ کیا توسیع دی جاسکتی ہے یا نہیں۔


متعلقہ خبریں