وزیرمملکت طلال چوہدری پر فرد جرم عائد


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزیر مملکت طلال چوہدری پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کردی ہے۔

جمعرات کو سماعت کے دوران ن لیگ کے رہنما طلال چوہدری نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

وزیرمملکت طلال چوہدری نے عدالت سے فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور طاہر القادری کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی طرح تحمل اور درگزر کرے۔

انہوں نے عدالت میں عمران خان اور طاہر القادری کے مقدمات کے فیصلے کی کاپیاں بھی جمع کرائیں۔

طلال چوہدری کی جانب سے استدعا کی گئی کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے توہین عدالت مقدمات کے تفصیلی فیصلے تک سماعت روکی جائے۔ تاہم عدالت نے طلال چوہدری کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کردی۔

جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ فرد جرم کے بعد طلال چوہدری کو صفائی کا پورا موقع دیا جائے گا۔ ٹھوس شواہد نہ ہوئے تو طلال چوہدری بری ہوجائیں گے۔

طلال چوہدری پر گزشتہ روز بدھ کو فرد جرم عائد کی جانی تھی تاہم ان کے وکیل کی درخواست پر عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ ایک دن کے لیے مؤخر کردیا تھا۔

گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کو اپنے آبائی علاقے جڑانوالہ میں جلسے کے دوران عدلیہ مخالف تقریر کرنے پر نوٹس جاری کیا تھا۔

ن لیگی رہنما نے سپریم کورٹ کے ججز کو پی سی او کے بت اور ناانصافی کرنے والے جج قرار دیا تھا۔


متعلقہ خبریں