اسلام آباد: معروف صحافی عاصمہ شیرازی کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی صحت کے معاملے میں موجودہ حکومت سے بہت کوتاہی ہوئی ہے، اگر سابق وزیراعظم کو کچھ ہو گیا تو حکومت کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا حرج تھا اگر حکومت جیل کے اندر نواز شریف اور آصف زرداری کو میڈیکل کی سہولت فراہم کر دیتی؟ ریاست مدینہ میں قیدیوں کے بھی کچھ حقوق تھے وہ بھی پڑھ لینے چاہئیں۔
عاصمہ شیرازی کا مزید کہنا تھا کہ اگر مریم نواز کو جیل سے واپسی پر والد سے ملاقات کرنے دی جاتی تو یہ ایک قابلِ ستائش اقدام ہوتا اور اس سے متعلقہ حکام کی بہت واہ واہ بھی ہو جاتی۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز شریف کو پیرول پر رہائی مل گئی
ماضی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جب عمران خان انتخابی مہم کے دوران لفٹر سے گر کر زخمی ہوئے تھے تو سابق نواز شریف ان کی عیادت کرنے گئے تھے، اگر موجودہ وزیراعظم بھی ایسا کریں گے تو ان کے سیاسی قد میں اضافہ ہوگا۔
آزادی مارچ کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے معروف صحافی کا کہنا تھا کہ معاملات اس نہج تک نہ پہنچتے اگر حکومت کی جانب سے اچھی زبان استعمال کی جاتی۔
مولانا کی جانب سے مذہب کارڈ استعمال نہ کرنے کا کریڈٹ بلاول اور شہباز کو جاتا ہے
عاصمہ شیرازی نے کہا کہ حکمرانوں کو سوچ سمجھ کر الفاظ ادا کرنے چاہئیں کیونکہ الفاظ تاریخ میں رقم ہو جاتے ہیں اور تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی۔
میزبان شفا یوسفزئی کے مولانا فضل الرحمان کی جانب سے مذہب کارڈ استعمال کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ اوائل میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے اس کارڈ کے استعمال کی بات کی تھی تاہم بلاول بھٹو اور شہباز شریف نے اس صورت میں مولانا کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:‘دھرنا عمران خان کے لیے تریاق، ہمارے لیے زہر کیسے؟‘
معروف صحافی نے کہا کہ مولانا کی جانب سے مذہب کارڈ استعمال نہ کیے جانے کا کریڈٹ بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کو جاتا ہے، ان کے انکار کے بعد مولانا نے مارچ میں مذہب کے عنصر کو شامل نہیں کیا۔
’عمران خان اس نظام اور پاکستان کی آخری امید ہیں‘
مولانا فضل الرحمان کو مشورہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسا کچھ نہ کریں جس کے باعث آئندہ انہیں بھی تاریخ کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے جیسے کہ دھرنے کے معاملے پر آج پی ٹی آئی کھڑی ہے۔
عاصمہ شیرازی نے کہا کہ موجودہ حکومت کو چلنا چاہیے کیونکہ خان صاحب اس نظام اور پاکستان کی آخری امید ہیں، ان ہی کی وجہ سے مڈل کلاس نے سیاسی نظام میں بہت امیدوں سے حصہ لیا، یہ الگ بات ہے کہ لوگوں کی یہ امیدیں اب تک پوری نہیں ہوئی ہیں۔