بھارت میں واقع ’پاکستان‘ نامی گاؤں ہندو انتہاپسندی کا شکار


1947 میں ہجرت کرنے والوں سے منسوب ’پاکستان‘ نامی گاؤں بھارت کے صوبہ بہار کے پرنئی ضلع میں واقع ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ تقریباً 1,200 نفوس پر مشتمل اس گاؤں میں ایک بھی مسلمان رہائش پذیر نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کوئی مسجد واقع ہے۔  یہاں بنیادی طور پر مقامی قبائلی آبادی رہتی ہے۔

گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق تقسیم ہند سے قبل یہ  علاقہ بنگال کا اسلام پور ضلع کہلاتا تھا۔ مسلمانوں کی بنگلہ دیش ہجرت کے بعد گاؤں والوں نے ان کی یاد میں اس کا نام ’پاکستان‘ رکھا۔ ہجرت سے قبل مسلمانوں نے اپنی جائیدادیں مقامی ہندؤں کے حوالے کیں تھیں۔ مقامی ہندؤں نے اپنے گاؤں کو پاکستان کا نام دے کر ان سے محبت کا اظہار کیا تھا۔ لیکن اب صورتحال تبدیل ہوتی نظر آ رہی ہے۔

یہاں کے باسیوں نے انتظامیہ کو درخواست دی ہے کہ ان کے گاؤں کا نام تبدیل کیا جائے کیونکہ اس کی وجہ سے انہیں مسائل کا سامنا ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ  گاؤں کے نام کی وجہ سے کوئی بھی اپنی بیٹیاں ہمارے بیٹوں کو دینے کے لیے تیار نہیں، ایسا ماحول بن چکا ہے جس کے باعث پاکستان کا نام ہمارے لیے پریشانی پیدا کر رہا ہے۔

دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ ایک دور میں ’پاکستان‘ گاؤں ہمسائیہ ممالک کے شہریوں کے مابین محبت اور پیار کی علامت سمجھا جاتا تھا، تاہم اس وقت گاؤں کے نام کی وجہ سے ان کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کیا جارہا ہے اور انہیں شبہات کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔

مقامی سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں گاؤں کے باسیوں کے جذبات کا اندازہ ہے اور ان کی بھرپور کوشش ہے کہ اس کا نام جلد از جلد تبدیل ہو۔

سرکل آفیسر ناندان کمار کا کہنا ہے کہ گاؤں کے باسیوں نے نام تبدیلی کے حوالے سے درخواست دے رکھی ہے جسے ہم سینئر اہلکاروں کو بھیج رہے ہیں تاکہ اس معاملے پر جلد از جلد فیصلہ ہو سکے۔

مزید پڑھیں : سیکولر بھارت کا چہرہ بے نقاب

پرنئی ضلع کے مجسٹریٹ راہول کمار کا کہنا ہے کہ انہیں اس حوالے سے ابھی تک کوئی درخواست نہیں ملی ہے،  تاہم انہوں نے کہا  اس حوالے سے درخواست موصول ہونے کے بعد ہی وہ اس معاملے پر طے شدہ طریقہ کار کے مطابق فیصلہ کریں گے۔

مقامی رکن پارلیمنٹ سنتوش کمار نے کہا کہ نام کی تبدیلی کے حوالے سے وہ گاؤں والوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد بھارت میں ہندو انتہاپسندی بڑھ چکی ہے جس کی وجہ سے رواداری اور برداشت جیسی خصوصیات اس معاشرے سے ناپید ہوتی جا رہی ہیں۔


متعلقہ خبریں