لاہور: رواں مالی سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران پنجاب میں 44 فیصد زیادہ ٹیکس جمع کیا گیا جس کی مالیت 77 ارب روپے بنتی ہے۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق یہ بات پیر کے روز محکمہ فنانس کے اجلاس کے دوران وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم بخت نے بتائی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے چھوڑے گئے بیک لوگ کے باوجود موجودہ حکومت نے 233 ارب روپے کا سرپلس بجٹ دیا تاکہ وفاقی حکومت کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پوری کرنے میں آسانی ہو۔
اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ موجودہ مالی سال کے دوران 388 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 44 فیصد زیادہ ہے۔
اس سے قبل آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (ایٹما) نے اپنے ایک اعلامیے میں کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی ذاتی دلچسپی اور پالیسیوں کی بدولت صنعت علاقے کے دیگر ممالک سے مقابلے کے قابل بنی۔
اعلامیے کے مطابق سستی بجلی کی فراہم کی وجہ سے گزشتہ سال پاکستانی کی ٹیکسٹائل برآمدات میں 26 فیصد اضافہ ہوا تاہم عالمی منڈی میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث آمدنی میں اضافہ نہیں ہوسکا۔
اعلامیے کے مطابق اگر یہ اضافہ نہ ہوتا تو برآمدات 8.5 ارب ڈالر سے بھی کم رہتیں جبکہ اب قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔