جے یو آئی نے صرف آزادی مارچ کا اعلان کیا ہے دھرنے کا نہیں، احسن اقبال


اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام ف نے دھرنے کا نہیں آزادی مارچ کا اعلان کر رکھا ہے دھرنے کا لفظ تو میڈیا لے کر آیا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں بات کرتے ہوئے جنرل سیکرٹری پاکستان مسلم لیگ ن احسن اقبال نے کہا کہ غلط خبریں چلائی جا رہی ہیں کہ مسلم لیگ ن میں دھڑے بندیاں ہو گئی ہیں لیکن پارٹی نواز شریف کی قیادت میں متحدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی میں جمہوریت ہے اور اجلاسوں کے دوران لوگ اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں جو سب کا حق ہے لیکن جب کوئی فیصلہ ہو جاتا ہے سب اس پر متفق ہوتے ہیں۔ نواز شرہف نے ایک ہی خط شہباز شریف کو لکھا گیا تھا اس کے علاوہ کوئی خط نہیں لکھا گیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ شہباز شریف کی پارٹی سے صدارت سے علیحدگی کی تمام خبریں غلط ہیں۔ خود جے یو آئی ف کی قیادت بھی دھرنے میں بیٹھنے کی مخالف ہے وہ آزادی مارچ کر رہے ہیں دھرنے کا لفظ تو میڈیا نے پیدا کیا ہے۔ جے یو آئی ف کے رہنما کہہ رہے ہیں دھرنے کا لفظ استعمال نہیں کیا جائے یہ صرف آزادی مارچ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی رہنماؤں نے نواز شریف کے خط پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔مولانا فضل الرحمان کی پالیسی پارٹی کے اجلاس میں مزید کچھ چیزیں سامنے آئیں گے اور 16 اکتوبر کو مولانا فضل الرحمان لاہور میں شہباز شریف سے ملاقات کریں گے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ نواز شریف جمہوری طریقے سے احتجاج کے حامی ہیں اور وہ چاہتے ہیں تمام جماعتیں اس احتجاج میں شریک ہوں اور ہم منظم طریقے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا سکیں جو اثر انداز بھی ہو۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ مکمل طور پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کا پروگرام ہے اور دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں سے صرف تعاون مانگا گیا ہے جو آزادی مارچ میں تعاون کر رہی ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہم اپنے قائد نواز شریف کی ہدایت پر چلنے کے پابند ہیں اور جب ان کا فیصلہ آ گیا تو ہماری رائے ختم ہو گئی۔ حزب اختلاف کی سب جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ تحریک انصاف ملک کو بند گلی میں لے آئی ہے اور معیشت کا برا حال ہے اور اگر یہ معاملہ مزید ایک سال اسی طرح چلتا رہا تو شاید پھر پاکستان کی حکومت لینے کو کوئی تیار بھی نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ غیر جمہوری اور غیر آئینی راستہ اس ملک کے لیے خطرناک ثابت ہو گا اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات کا سہارا لے کر نئی حکومت لائی جائے۔ اس وقت تاجر برادری عدم تحفظ کا شکار ہیں اور بہت زیادہ بد اعتمادی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں اسفندیار ولی اور قبائلی رہنماؤں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں ،مارچ میں شرکت کی یقین دہانی

جنرل سیکرٹری پاکستان مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہم اپنے احتجاج کو پر امن رکھنا چاہتے ہیں اور ہماری کوشش ہو گی کہ کوئی ٹکراؤ کی صورتحال پیدا نہ ہو۔ عمران خان اپنے تمام دیے گئے فتاویٰ پر عمل کر کے دکھائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو ایک نئے اور شفاف انتخابات کی طرف لے کر جانا چاہتے ہیں تاکہ ملک دوبارہ ترقی کی طرف گامزن ہو اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو۔


متعلقہ خبریں