اسلام آباد: حکومت کی جانب سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کو بیک ڈور ڈپلومیسی کے ذریعے روکنے کی کوشش جاری ہے۔
مارچ کی نگرانی کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دے دی اور مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کو روکنے کیلئے رابطے شروع کردیئے گئے ہیں۔
ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سمیت اہم رہنما بیک ڈور رابطوں کیلئے متحرک ہیں۔
حکومت کی جانب سے کوشش کی جارہی ہے کہ آزادی مارچ کو بیک ڈور رابطوں کے ذریعے روک دیا جائے۔
بیک ڈور ڈپلومیسی کی ناکامی کی صورت میں پنجاب میں کہاں کہاں پر مارچ کو روکا جائے گا اس حوالے سے وزیراعلی پنجاب نے صوبائی وزیر قانون بشارت راجہ کی سربراہی میں ایک مانیٹرینگ کمیٹی بھی تشکیل سے دے دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی مارچ کو روکنے کے حوالے سے اپنی تجاویز مرتب کرے گی۔
کمیٹی کو پنجاب میں جے یو آئی (ف) اور مسلم لیگ نواز کے متحرک کارکنان کی فہرست تیار کرنے کے بھی احکامات دیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے صوبوں سے مولانا فضل الرحمان کے حمایتی مدارس کی تفصیلات طلب کرلیں۔
وزارت داخلہ نے مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دینے والی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں کی فہرستیں بھی طلب کی ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ ان تنظیموں کے زیر انتظام چلنے والے مدارس، اساتذہ اور طلباء کے کوائف بھی مانگ لیے گئے ہیں۔
وزارت داخلہ نے چاروں صوبوں کے محکمہ داخلہ سے اہم معلومات اکٹھا کرنا شروع کردی ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی وطن واپسی پر اہم اجلاس طلب کیا جائے گا جس میں آزادی مارچ کو اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں اہم اداروں سے مشاورت کے لیے وزیراعظم اجلاس میں فیصلہ کریں گے۔