‘بھرتیوں کیلئے این ٹی ایس کی شرط ختم ہونی چاہیے’

'بھرتیوں کیلئے این ٹی ایس کی شرط ختم ہونی چاہیے'

فائل فوٹو


اسلام آباد: سینیٹ کی ذیلی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صدر سینیٹرکلثوم پروین نے کہا ہے کہ بلوچستان سے ملازمت کے لیے این ٹی ایس ٹیسٹ سمیت دیگر رکاوٹیں ختم ہونی چاہیں۔

کمیٹی کے اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ بھرتی کا طریقہ کار اتنا طویل اور پیچیدہ ہے کہ غریب لوگ درخواست ہی نہیں دیتے۔ این ٹی ایس جیسے ٹیسٹس کی بہت سی رکاوٹیں حائل ہیں اور بلوچستان سے بھرتیوں کیلئے جو بھی قانون سازی درکار ہے وہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت آئی ٹی اور ذیلی اداروں میں بلوچستان سے نہ ہونے کے برابر ملازمین ہیں جب کہ کوٹہ پورا کرنے کیلئے ڈرائیور اور نائب قاصد بھرتی کیے جاتے ہیں۔

سینیٹر غوث محمد خان نے تجویز دی کہ بلوچستان کے منصوبوں کیلئے مقامی لوگوں کو ترجیحی بنیادوں پر بھرتی کیا جانا چاہیئے جو محرومی ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

سیکرٹری آئی ٹی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بلوچستان کی نمائندگی پر 6 فیصد کے فارمولے پر عملدر آمد ہو رہا ہے۔ پالیسی کے مطابق گریڈ 1 سے 5 تک کی بھرتی بیلٹنگ کے ذریعے ہو گی۔

پانچ گریڈ سے اوپر کی بھرتی کوٹے کے مطابق کی جاتی ہے اور 6 فیصد کوٹے کے مطابق بلوچستان کی 14 ہزار 86 پوسٹیں ہیں۔

وزارت آئی ٹی میں اس وقت بلوچستان کی 114 پوسٹس ہیں اور 21 خالی ہیں۔

گریڈ 1 اور 2 کی 34  جبکہ گریڈ 4 سے 16 کی 59 پوسٹس ہیں۔ گریڈ 22 اور گریڈ 21 کی ایک ایک پوسٹ ہے۔

سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ 17 گریڈ سے اوپر کی پوسٹ کیلئے ملازمین اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے بھرتی کیے جاتے ہیں اور 42 پروموشنز پوسٹس ہیں جس پر کوٹہ لگتا ہے۔

سیکرٹری نے بتایا کہ بلوچستان کے عوام ملازمتوں کیلئے اپلائی ہی نہیں کرتے، عوام کو پیغام دینا چاہیئے کہ وہ اپلائی کریں۔


متعلقہ خبریں