’حکومت ہٹانے کیلئے ہر تحریک کا اول دستہ بنیں گے‘



اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ آزادی مارچ سے ہم تعاون کا اعلان کر چکے ہیں، جمعیت علمائے اسلام (ف) سے اس کی تاریخ پر مشاورت کریں گے۔

مجلس عاملہ اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی جلد کارکنان کو متحرک کرنے کا آغاز کرے گی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ فوری طور پر کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کی مارچ کے حوالے سے تیاری آٹھ ماہ سے تھی، ہم بھی اس حوالے سے مکمل تیاری سے آنا چاہتے ہیں۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ کمیٹی آزادی مارچ کی حتمی تاریخ کا فیصلہ کرے گی جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آزادی مارچ کو قومی مارچ بنانا چاہتے ہیں۔

’حکومت ہٹانے کیلئے ہر تحریک کا اول دستہ بنیں گے‘

ان کا کہنا تھا کہ ہم مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہیں، حکومت کو ہٹانے کے لئے ہر تحریک کا اول دستہ بنیں گے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سی پیک کا انفراسٹرکچر 2018 تک تقریباً مکمل ہوگیا تھا، اس حکومت نے ایک سال کے اندر منصوبے میں صفر کارکردگی دکھائی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی سیاسی جوڑ توڑ شروع کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین ابھی ہیلی کاپٹر لیکر اس علاقے میں گئے، وہاں انتخابات میں مداخلت نہ کی جائے۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ انتخابات میں مداخلت کر کے آپ کشمیر کے مقدمے کو خراب کریں گے۔

نواز شریف کی رہائی کے لئے مہم کے آغاز کا اعلان

انہوں نے کہا کہ جس جج کی ویڈیو سامنے آئی اس کو معطل کیا گیا مگر فیصلہ برقرار ہے، جج کو ان فٹ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فیصلے کو فٹ قرار دیا گیا ہے، مطالبہ کرتے ہیں کہ ن لیگ کے قائد کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ن لیگ نواز شریف کی رہائی کے لئے باقائدہ طور پر مہم کا آغاز کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کے لئے کمیٹی بنائی ہے، اجلاس میں اس  کو نومبر تک مؤخر کرنے کی تجویز آئی ہے۔

’وزیر اعظم نے 50 دن ضائع کیے‘

وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے 50 دن ضائع کیے اور ہمیں حکومت سے شدید تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مظفر آباد کے جلسے میں حزب اختلاف کو دعوت دینی چاہئیے تھی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم اپنے امریکہ کے دورے کے بارے میں پارلیمان کو بتائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر کوئی یکجہتی پیدا نہیں کی گئی، وزیراعظم فوری طور پر امریکہ اور اقوام متحدہ کے دورے پر اعتماد میں لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اعتماد میں لیں کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر کیا یقین دہانی حاصل کر کے آئے ہیں۔


متعلقہ خبریں