’مراد علی شاہ اندر جاکر وہی کریں گے جو باہر کررہے ہیں‘



اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما فاروق ستار کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سندھ کے لیے جو کچھ باہر رہ کر کر رہے ہیں جیل جا کر بھی وہی کریں گے۔

یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کے اس بیان کے جواب میں کہی جس میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اگر گرفتار ہو بھی گیا تو بھی بطور وزیر اعلیٰ سندھ خدمات سرانجام دیتا رہوں گا۔

پروگرام ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی کراچی کی سرپرستی کرنے کو تیار نہیں ہے، کوئی ذمہ دار اپنی ذمہ داریاں پوری کرنا نہیں چاہتا، بہت سے باورچیوں میں کراچی کی دیگ تیار ہونے کا نام نہیں لے رہی۔

’میونسپل ایمرجنسی لگا کر کراچی کی صورتحال پر قابو پایا جا سکتا ہے‘

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی کی صورت حال پر قابو پانا مشکل نہیں ہے، میونسپل ایمرجنسی لگا کر کراچی کی صورتحال پر پایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سارا مسئلہ ترجیحات کا ہے، اگر گلیاں اور سڑکیں بنانے کی بجائے سال میں تین مرتبہ کراچی کے نالوں کی صفائی کرا لی جائے تو شہر قائد کو اتنے مسائل کا سامنا ہی نہ کرنا پڑے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں رائج بلدیاتی نظام پوری دنیا میں رائج نظام کے بہت قریب تھا، جس کا سب سے اہم جزو نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی تھی، اسی وجہ سے اس دور میں کراچی کے حالات بہتر تھے۔

ملک میں نافذ بلدیاتی نظام کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 140 (اے) کی خلاف ورزی ہے مگر خیبر پختونخوا (کے پی) کا ماڈل قدرے بہتر ہے۔

’نہ نو من تیل ہو گا، نہ رادھا ناچے گی‘

میزبان شفا یوسفزئی اور اویس منگل والا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی سونے کا انڈہ دینے والی مرغی ہے جسے روز ذبح کیا جا رہا ہے۔ ملکی ترقی اور معیشت کا انجن کراچی ہے۔

کراچی میں آئین کے آرٹیکل 149 (4) کے نفاذ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’نہ نو من تیل ہو گا، نہ رادھا ناچے گی‘، وفاق اگر کراچی میں آرٹیکل 149 نافذ کرنے کی کوشش کرے گا تو سندھ حکومت عدالت چلی جائے گی اور پھر آئندہ ایک سال کراچی کی یہی ناگفتہ بہ صورتحال رہے گی۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اس آرٹیکل کا نفاذ کراچی کے ساتھ صرف ایک اور تجربہ ہو گا اور کچھ نہیں۔

کیا لیاقت قائم خانی کو شداد کی جنت بنانے پر ستارہ امتیاز دیا گیا ہے؟

لیاقت قائم خانی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حلفیہ بیان دے سکتا ہوں کہ جب میں وزیر بلدیات تھا تب بھی لیاقت قائم خانی کی شہرت کرپشن کی وجہ سے خراب تھی، اسی لیے انہیں کوئی اضافی چارج دینے کی بجائے میں نے سب ڈویژنل افسر (ایس ڈی او) بنا دیا تھا۔

انہوں نے متعلقہ حکام سے سوال کیا کہ کیا لیاقت قائم خانی کو شداد کی جنت بنانے پر ستارہ امتیاز دیا گیا ہے؟ اگر وہ گنہگار ہیں تو ان کا احتساب لازمی ہونا چاہیے۔


متعلقہ خبریں