مجسٹریٹ کا داخلہ روکنےپر واٹر کمیشن سربراہ برہم، فیکٹری مالکان کے خلاف کارروائی کا حکم


کراچی: فیکٹری مالکان نے مجسٹریٹ کو داخلے سے روکنے پر واٹر کمیشن سے معافی مانگ لی۔ کمیشن نے فیکٹری انتظامیہ کی جانب سے دوبارہ مزاحمت کرنے پر سخت کارروائی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں واٹر کمیشن کی سماعت جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں ہوئی۔

کمیشن کے سربراہ نے مجسٹریٹ کو فیکٹریوں میں داخلے سے روکنے پر فیکٹری مالکان اور انتظامیہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس(ر) امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ جن فیکٹریز کی انتظامیہ نے مجسٹریٹس کو داخلے سے روکا ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔

فیکٹری مالکان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم مکمل تعاون کے لیے تیار ہیں لیکن ہمیں سیپا کی جانب سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔ ہم عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔

کمیشن نے پاک عرب ریفائنری کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا یہ فیکٹریاں قانون کے دائرے میں نہیں آتی ہیں ؟

سیپا حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ ان فیکٹریوں کا فضلہ نالے میں جاتا ہے۔ مجموعی طور پر 77 فیکٹریوں میں سے اب تک 12 فیکٹریوں کا دورہ کیا ہے۔ جن میں سے چھ فیکٹریوں کے مالکان نے داخلے سے روکا۔

ایس ایس پی ایسٹ کمیشن کے روبرو پیش ہوئے۔ جہاں واٹر کمیشن نے پولیس کو ہدایت کی کہ فیکٹریوں کے معائنہ کے دوران سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

کمیشن نے پولیس کو حکم دیا کہ جو فیکٹری مالکان انکار کریں ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کریں۔

کمیشن نے تنبیہ کی کہ اگر ان چھ فیکٹریز کی انتظامیہ نے دوبارہ مزاحمت کی تو سخت کارروائی کریں گے۔

فیکٹری مالکان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کمیشن کے نام پر پولیس اور سیپا حکام ہراساں کررہے ہیں۔ فیکٹری مالکان نے کمیشن سربراہ کو معائنہ میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالنے کی یقین دہانی کرائی۔

جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہے۔ کوئی ماسٹر پلان موجود نہیں ہے۔ آپ یہ سوچ بھی کیسے سکتے ہیں کہ مجسٹریٹ کا داخلہ بند کریں۔

مجسٹریٹ کو فیکٹریوں میں داخلے سے فیکٹری انتظامیہ کی جانب سے روکا گیا تھا۔ متعدد فیکٹریوں کے مالکان کمیشن کی سماعت میں موجود تھے۔

کمیشن نے مجسٹریٹ کا فیکٹریوں میں داخلہ روکنے والی 77 صنعتوں کی انتظامیہ کو 24 فروری کو طلب کررکھا تھا۔


متعلقہ خبریں