چیئرمین پی ٹی وی کی تعیناتی میں ملوث افراد کا کیس نیب کو ارسال کریں گے، سپریم کورٹ


اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سابق چیئرمین پی ٹی وی کی تعیناتی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 21 کروڑ روپے کی ادائیگی کا آڈٹ کراکے ایک ہفتے میں رپورٹ لیں گے۔ جو لوگ بھی چیئرمین پی ٹی وی کی تعیناتی کا حصہ رہے ہیں ان کا کیس نیب کو ارسال کریں گے۔ عطاء الحق قاسمی نے تو جوتے بھی پی ٹی وی کے خرچ سے خریدے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت سے پہلے عطاء الحق قاسمی کا جواب میڈیا پر آگیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ نیب کو ارسال کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ عطاء الحق قاسمی نے بیٹے کو ساڑھے آٹھ لاکھ روپے تنخواہ پر رکھا۔  کون ہے جو ان سب باتوں کا حساب دے گا؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس سے معاملہ نیب کو ارسال نہ کرنے کی استدعا کی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا تعیناتی ایمانداری پر مبنی تھی،  کیا عطاء الحق قاسمی کی تعیناتی اقرباء پروری نہیں تھی؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سابق وفاقی وزیر پرویز رشید نے تعیناتی کا اعتراف کیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پرویز رشید نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے تو وہ حالات کا سامنا کریں گے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد بات کرنا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ ہے وزیراعظم سیکرٹریٹ نہیں ہے، عدالت سے تہذیب سے بات کی جائے۔

فواد حسن فواد نےعدالت سے درخواست کی کہ نجی وکیل کی خدمات حاصل نہیں کرنا چاہتا ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کی سماعت ملتوی ہوچکی ہے آپ عدالت کا وقت ضائع نہ کریں۔

چیف جسٹس نے اجازت دیتے ہوئے کہا کہ پرویز رشید اور فواد حسن فواد جمعرات تک وکیل کرسکتے ہیں۔ فواد حسن فواد کو یہ کہنا بھی پسند نہیں آیا کہ بیٹھ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اب کہا جارہا ہے کہ چیف جسٹس نے بیوروکریٹس کو جھاڑ دیا ہے۔  بیوروکریٹس ہمارے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے نجی آڈٹ فرم کے عہدیدار کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

عدالت نے یاسر پیرزادہ کو ساڑھے آٹھ لاکھ روپے کی ادائیگی کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یاسر پیرزادہ ڈیپوٹیشن پر سی ڈی اے میں تعینات ہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔۔


متعلقہ خبریں