کشمیر میں مسلمان ڈرائیور جان کی بازی ہار گیا: فوج نےملبہ آبادی پر ڈال دیا گیا

کشمیر میں مسلمان ڈرائیور جان کی بازی ہار گیا: فوج نےملبہ آبادی پر ڈال دیا گیا

سری نگر: بھارت کی انتہا پسند حکومت کے سبب قحط جیسی صورتحال سے دوچار مقبوضہ کشمیر میں ایک مسلمان ٹرک ڈرائیور جان کی بازی ہار گیا۔ نور محمد ڈار کی موت کا ذمہ دار بھارت کی قابض افواج نے مقامی آبادی کو ٹھہرا دیا جب کہ غیر جانبدار ذرائع نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقبوضہ وادی چنار کے ضلع اننت ناگ سے ایک ٹرک ڈرائیور نور محمد ڈارکو جب بھارت کی قابض افواج نے اسپتال پہنچایا تو وہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس کا انتقال ہو چکا ہے۔

کشمیر: کرفیو کا 22 واں دن، مزاحمتی قیادت نے احتجاج کا اعلان کردیا

اسپتال میں بھارت کی سیکیورٹی فورسز اور’بے اختیار‘ پولیس نے مؤقف اپنایا کہ نور محمد ڈار کی ہلاکت ان پتھروں سے ہوئی ہے جو مقامی آبادی کی جانب سے اس کے ٹرک پر پھینکے گئے تھے۔

پولیس کے مطابق مقامی آبادی نے ٹرک پہ پتھراؤ سیکیورٹی فورسز کا ٹرک سمجھ کر کیا تھا جو درست نہیں تھا۔ پولیس کے مطابق کی جانے والی پتھر بازی کے دوران ایک پتھر اس کے سر پہ لگا جو اس کی موت کا سبب بن گیا۔

نور محمد ڈار کو شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایس کے آئی ایم ایس) سری نگر لے جایا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے معائنہ کرنے کے بعد اسے مردہ قرار دے دیا۔

کشمیری خاتون نے راہول گاندھی کو ظلم کی داستان سنادی

حیرت انگیز طور پر مقبوضہ وادی کشمیر جہاں گزشتہ 22 دن سے کرفیو نافذ ہے اور پرندے تک کو پر مارنے کی اجازت نہیں ہے، مقامی آبادی خوراک کی قلت کا شکار ہے، بچے دودھ کے لیے بلک بلک کر ہلکان ہوچکے ہیں، بزرگوں کی ادویات کی عدم دستیابی کے سبب جان پہ بنی ہوئی ہے اور مریضوں کو اسپتال تک جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے تو وہاں ایسے حالات میں پتھراؤ کرنے والے کہاں سے آگئے؟

نور محمد ڈار کی موت سے یہ سوال بھی پیدا ہوا ہے کہ جو سیکیورٹی فورس حاملہ خواتین تک کو اسپتال جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے؟ زخمیوں کو مجبوراً اپنے زخموں کا علاج گھروں پہ کرنا پڑ رہا ہے اور جس نے مساجد پہ تالے ڈال کر نمازوں تک پابندی لگارکھی ہے تو وہ اچانک اتنی ہمدرد کیسے ہوگئی کہ ایک زخمی ٹرک ڈرائیور کو لے کر اسپتال پہنچ گئی؟


متعلقہ خبریں