‘پاکستان بری طرح پھنس چکا’



اسلام آباد: ماہر معاشیات نے کہا کہ پاکستان کی معیشت جس راستے پر چل رہی ہے وہ تباہی کی طرف جاتا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام’بریکنگ پوائنٹ ود مالک’ میں بات کرتے ہوئے ماہر معاشیات ڈاکٹر زبیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی موجودہ معاشی ٹیم ملک کو وہیں لے جا رہی ہے جہاں آئی ایم ایف لے جانا چاہتا ہے۔

ڈاکٹر زبیر نے کہا کہ جن اقدامات سے ملکی معیشت بہتر ہوسکتی تھی حکومت نے وہ نہیں اٹھائے۔ حکومت کے پاس 35 لاکھ سے زائد ملازمین، سینکڑوں ادارے، گاڑیاں اور دفاتر میں اے سی ہیں جن کے اخراجات عوام برداشت کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت دو سال بعد بہتری کی باتیں کرتی ہے لیکن اس وقت تک معیشت کا بیڑہ غرق ہوجائے گا، حکومت جب تک اپنے اخرجات کم نہیں کرے گی معاشی صورتحال بہتر نہیں ہوگی۔

ماہر معاشیات نے کہا کہ نظام کی تمام کمزریوں کا بوجھ عوام پر ڈال رکھا ہے اور اس طرح حالات مزید خراب ہوں گے۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ موجودہ حکومت کے ایک سال میں قرضہ بہت تیزی سے بڑھا ہے اور اب سے کم کرنے کی ضرورت ہے۔

ماہر معاشیات نے کہا کہ اب آئی ایم ایف سے دوبارہ بات چیت نہیں ہوسکتی، اب صرف اثرات کا انتظار کریں اور تماشا دیکھیں بیٹھ کر، پاکستان بہت بری طرح پھنس چکا ہے اور مغربی سرمایا کاروں کے رحم و کرم پر ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام میں ڈاکٹر زبیر نے کہا کہ حکومت معیشت کو بند کر رہی ہے تو ڈالر کیسے کمائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ بہت کم ہے جب کہ گزشتہ برس درآمدات و برآمدات کا خسارہ 38 ارب ڈالر تھا۔

ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ ایک سال میں زیادہ بہتری کی امید نہیں رکھنی چاہیے اور نہ ایک دو ماہ کے نمبروں سے فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معاشی سمت درست ہے لیکن رفتار بہت تیز ہے اور ایف بی آر کی رفتار کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ درآمدات کو کم کر کے جاری خسارے کو کم کرنا کوئی مہارت نہیں۔

اشفاق حسن نے کہا کہ پاکستان میں مصر کے معاشی ماڈل کو نافذ کیا جا رہا ہے جس کا معیشت کو بہت زیادہ نقصان ہوگا۔

ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ حکومت نے غیرحقیقی اہداف رکھے ہیں جن کا پورا ہونا محال ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی وزیر بھی اس پر بات کرر ہے ہیں کہ شرح سود کم کی جائے تاکہ کاروباری طبقے کو گنجائش ملے۔

ان کا کہنا تھا حکومت کو چاہیے کہ کرنٹ خسارہ کم کرے جو کہ ہوسکتا ہے، وزیراعظم پرائیوٹ سیکٹر کے لوگوں سے ملیں اور شرح سود کم کریں۔

مشیربرائے معاشی امور برائے وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ ہماری کپڑے کی صنعت پوری استعداد سے چل رہی ہے اور ان کے پاس آرڈر بھی موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آٹو انڈسٹری کی پیداوار میں کمی آئی ہے، سیمنٹ اور اسٹیل کی صنعت میں پیداوار کم ہوئی ہے کیوں کہ ملکی معیشت تبدیلیوں سے گز رہی ہے اور مستقبل میں بہتری آئے گی۔

ڈاکٹرسلمان شاہ نے کہا کہ حکومت کو اپنی ٹیکس پالیسی کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور اس پر کام ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کم کی جائے گی، مشکلات اس لیے ہیں کہ ملک کا  دیوالیہ نکل چکا تھا اور اب آہستہ آہستہ بہتری آئے گی۔

صوبائی حکومت کے مشیر نے کہا کہ ہم صحیح سمت میں جارہے ہیں کیوں کہ جاری کھاتوں کا خسارہ کم ہوا ہے۔

پاکستان کے سینیئر صحافی اور پروگرام کے میزبان محمد مالک نے کہا کہ ہمیں وہ لوگ چاہیں جو عوام کو نمبر نہیں انسان سمجھیں اور حکومتی اخراجات کم کریں۔

انہوں نے گورنر اسٹیٹ بینک کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو مصر نہ سمجھیں اور کارآمد پالیسی لے کرآئیں۔


متعلقہ خبریں