بھارت: مودی سمیت بی جے پی کے ’سورماؤں‘ کو ’بھارتی‘ کا چیلنج

بھارت: مودی کے 5 سال، 98 ہزار 450 بھارتیوں نے خود کشیاں کیں

نئی دہلی: کیا مودی سرکار ممبئی کو مہاراشٹرہ سے علیحدہ کرکے ریاست بنا سکتی ہے؟ کیا وہ مغربی بنگال سے درجیلنگ کو علیحدہ کرسکتی ہے؟ کیا اس کے اندر تامل ناڈو کو یونین کا درجہ دینے کی سکت موجود ہے؟ کیا وہ اڑیسہ کے تمام سیاستدانوں کو اچانک گھروں میں نظر بند کرکے مواصلاتی نظام کو یکسر معطل کرسکتی ہے؟ اور پھر اچانک افواج کے ذریعے علاقے کے راستوں کو مسدود کرکے  اسے اپنی یونین قراردینے کی ہمت کرسکتی ہے؟

بھارتی لوک سبھا میں کشمیر پر حکومتی منافقت کا بھانڈا پھوٹ گیا

درج بالا وہ سوالات ہیں جو بھارت کے مؤقرانگریزی اخبار ’دی پرنٹ‘ نے پوچھے ہیں۔ بھارتی اخبار کے مطابق مقبوضہ وادی کشمیر میں مودی سرکار نے سیاہ شب کا ’مارشل لا‘ دن کی روشنی میں لگایا۔

بھارت کے وزیرداخلہ امیت شاہ نے گزشتہ روز راجیہ سبھا میں بل پیش کیا جس کے تحت ملکی آئین کی شق 370 کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔ نتیجتاً مقبوضہ وادی چنار کو حاصل خصوصی درجہ ختم ہوگیا ہے۔

بھارت: کشمیر سے متعلق صدارتی حکمنامہ سپریم کورٹ میں چیلنج

اخبار کے مطابق بھارت میں طویل سیاہ جمہوریت کی ابتدا ہوئی ہے کیونکہ اب ملک دو واضح حصوں میں تقسیم ہوگا جس میں سے ایک پیش کردہ بل کا حامی اور دوسرا مخالف ہوگا۔

دی پرنٹ کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی نے 2014 کے انتخابات میں اپنا جو منشور پیش کیا تھا اس میں کہا تھا کہ وہ آئین کی شق 370 کا خاتمہ چاہتی ہے لیکن اس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطہ کرے گی مگر جب 2019 میں ہونے والے انتخابات کے لیے اس نے اپنا منشور پیش کیا تو کہیں نہیں کہا کہ وہ اس سلسلے میں مشاورت کرے گی۔


متعلقہ خبریں