کراچی: متاثرین کے الیکٹرک کے لیے 50 لاکھ روپے فی کس کامطالبہ

کراچی: متاثرین کے الیکٹرک کے لیے 50 لاکھ روپے فی کس کامطالبہ

کراچی: سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے مطالبہ کیا ہے کہ بارش کے دوران کے الیکٹرک کی غفلت سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو فی کس 50 لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا جائے۔

ہم نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کے الیکٹرک کے کھمبوں سے کرنٹ لگنے کے باعث 22 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

کراچی میں بارشوں کی تباہ کاریاں،کرنٹ لگنے سے 20 افراد جاں بحق

کے الیکٹرک پرکڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے بے گناہ لوگ اپنی جانوں سے گئے ہیں۔

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کے الیکٹرک سے استفسار کیا کہ وہ کتنے عرصے میں شہر قائد کے کھمبوں کو محفوظ بنائے گی؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اہلیان کراچی کو بتایا جائے کہ ادارہ اپنے تاروں، کھمبوں اور دیگر تنصیبات کو کتنی مدت میں محفوظ بنا لے گا؟

ہم نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی نے واضح کیا کہ دنیا بھر میں لوگ کھمبوں کے کرنٹ سے ہلاک نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح کے الیکٹرک اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ ہونے والی بارشوں میں کوئی ایک شخص بھی کے الیکٹرک کی غفلت و لاپرواہی سے اپنی جان نہ گنوائے۔

کراچی میں بارشیں، سندھ حکومت کا کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

انہوں نے واضح کیا کہ کوئی بھی معاوضہ انسانی جان کا نعم البدل نہیں ہوتا ہے۔ انہوں نے نیپرا سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ کے الیکٹرک سے تمام امور پر یقین دہانی حاصل کرنے کے بعد عوام الناس کو صورتحال سے آگاہ کرے۔

ہم نیوز کے مطابق کراچی میں مون سون بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے ہونے والی انسانی ہلاکتوں کا جائزہ لینے اور اس سے متعلقہ دیگر امور کی تفصیلات معلوم کرنے کے لیے نیپرا کی پانچ رکنی ٹیم کراچی پہنچ گئی ہے۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق نیپرا کی ٹیم کے الیکٹرک، حیسکو اور میسکو کی انتظامیہ سے ملاقات کرے گی اور ان مقامات کا بھی دورہ کرے گی جہاں کرنٹ لگنے کے سانحات پیش آئے ہیں۔

کے الیکٹرک کےخلاف مقدمات کیلئے سندھ حکومت اور پولیس میں مشاورت

شہر قائد میں حالیہ مون سون بارشوں کے دوران مختلف مقامات پر کرنٹ لگنے سے 22 انسانی جانیں لقمہ اجل بنی ہیں جس پراہلیان کراچی میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ نیپرا کی تحقیقاتی ٹیم اپنی مکمل اور جامع رپورٹ مرتب کرکے آئندہ ایک ہفتے میں مجوزہ اتھارٹی کو جمع کرائے گی۔


متعلقہ خبریں