ڈرائیور کن مراحل سے گزر کر ٹرین کی ڈرائیونگ سیٹ پر آتا ہے؟


لاہور:ٹرین حادثات کی ذمہ داری ڈرائیور پر ڈالنے کا رواج نیا نہیں، مگر ڈرائیور کن مراحل سے گزر کر ٹرین کی ڈرائیونگ سیٹ پر براجمان ہوتا ہے اور ٹریننگ میں کیا جدت آ گئی  ہے یہ نہایت دلچسپ سوال ہے اور ہرکوئی جاننے کا خواہاں ہے۔ 

ٹرینیں چلتے تو سب نے ہی دیکھی ہیں لیکن ٹرین چلانے والے کو کرسی سنبھالنے کے لیے کئی جتن کرنے پڑتے ہیں۔ انگریز نے خطے میں ریل کا آغاز کیا تو پٹری سے لے کر ٹرینوں کی انجینئرنگ تک کے لیے ٹریننگ کا وسیع و عریض مرکز بھی لاہورمیں بنایا گیا۔

انیس سو تیس میں تعمیر ہونے والی ریلوے والٹن اکیڈمی  کےکشادہ کلاس رومز اور لیبارٹریز سے مستفید ہو کر ہر سال ہزاروں ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور لوکوموٹیو میں فرائض سرانجام دیتے ہیں۔

ٹرین اور پٹری کی طیبعیات کے 131 مختلف ڈپلوما میں جہاں اساتذہ اپنے طلبہ کو کندن بناتے ہیں وہیں اکیڈمی میں جدید سیمولیٹر بھی موجود ہے، متعدد سکرینز سے مزین یہ آرٹیفیشل انجن حقیقت سے دور نہیں، دو ہزار اٹھارہ میں تیس کروڑ کی لاگت سے نصب ہونے والے اس سیمولیٹر پر ڈرائیورز کی ٹریننگ لازمی قرار دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ریلوے کے پاس تین ہزار ڈرائیورز کی ٹریننگ کے لیے صرف ایک ہی سیمولیٹر یعنی تربیت کےلئےجدید آلات سے لیس مخصوص کمرہ موجود ہے۔

ٹرین حادثات میں دن بدن اضافہ ہورہاہے مگر ریل گاڑیوں کے  ڈرائیورز کی ٹریننگ کے لیے والٹن لاہورمیں  صرف ایک آرٹیفیشل ٹریننگ روم موجود ہے۔3 ہزار کے قریب ڈرائیورز کی ٹریننگ کیلئے پاکستان ریلوے کے پاس صرف ایک ہی سیمولیٹرہے۔

ذرائع کے مطابق آرٹیفیشل ٹریننگ روم والٹن اکیڈمی میں موجود ہے،وزیر ریلوے شیخ رشید نے عملے کی ٹریننگ کے لیے سیمولیٹر ہی نہ خریدا، آرٹیفیشل ٹریننگ روم میں عملے کو جدید کمپیوٹرز اور ٹیکنالوجی کی مدد سے ٹرین آپریشن سکھایا جاتا ہے۔ ایک سیمولیٹرپورے پاکستان کے ڈرائیورز کی ٹریننگ کے لیے ناکافی ہے۔

محکمہ ریلوے کے ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ ہر ڈرائیور کی تین سال بعد سیمولیٹر پرٹریننگ لازم قرار دی گئی ہے،ڈرائیورز کی بہت کم تعداد سیمولیٹر پرٹریننگ کیلئے لاہور آتی ہے۔ جدید ٹیکنیک نہ سیکھنے کی وجہ سے آئے روز ٹرین حادثات میں اضافہ ہورہا ہے۔

رواں برس بھی سیمولیٹرکیلیے بجٹ میں کوئی رقم مختص نہیں کی گئی، پی سی ون بھی والٹن اکیڈمی انتظامیہ سے مشاورت کے بغیر بھیجا گیاہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ  وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید عجلت میں ٹرینوں کے افتتاح کررہے ہیں،  عملے کی ٹریننگ کا پلان موجود نہیں ہے۔

ڈی جی ریلوے والٹن اکیڈمی سعید خان کا کہنا ہے ٹرین ڈرائیور کی کرسی تک پہنچنے کے لیے پندرہ سال کا عرصہ لگتا ہے، اسسٹنٹ ڈرائیور پانچ سال ٹریننگ کے ساتھ صرف شیڈ میں کام کرتا ہے۔

واضح رہے کہ اکیڈمی میں سگنل سسٹم کے لیے بھی سیمولیٹر نصب ہیں، سی پیک میں سات ارب روپے سے ریلوے والٹن اکیڈمی کو اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ بھی شامل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان ریلوے:3 ہزار ڈرائیورز کی تربیت کیلئے صرف ایک سیمولیٹر


متعلقہ خبریں