سزا معطل ہونے سے نااہل شخص الیکشن کیلئے اہل نہیں ہو سکتا، سپریم کورٹ

ڈینیل پرل قتل کیس:ملزمان کی رہائی روکنے کے حکم میں توسیع کی استدعا مسترد

فائل فوٹو


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سزا معطلی اور انتخابی اہلیت سے متعلق ایک کیس میں اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سزا معطل ہونے سے نااہل شخص الیکشن کیلئے اہل نہیں ہو سکتا۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ اپیل معطل ہونے سے سزا پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ سزا معطلی سے جرم ثابت ہونے کی وجوہات ختم نہیں ہوتیں۔

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق سزا کالعدم ہونے تک نااہلی برقرار رہے گی تاہم عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بات بھی تحریر کی ہے کہ  انتخابی اہلیت سزا معطلی کے وقت عدالت کی تحریری اجازت سے ہو سکتی ہے۔

سپریم کورٹ  کے جسٹس اعجاز الاحسن نے گجرات کے ایک  بلدیاتی امیدوار کی درخواست پر فیصلہ تحریر کیا اور پڑھ کر سنایا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے بلوچستان کے سابق صوبائی وزیرمیر فائق جمالی کو 28 نومبر 2026 تک الیکشن لڑنے سے روک دیا تھا۔

چیف جسٹس  پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سر براہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کے بعد 8جولائی کو فیصلہ سنایاتھا۔

دوران سماعت میر فائق جمالی کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ میر فائق جمالی نے نیب کیس میں اکتوبر 2013 تک سزا بھگتی ہے۔ سزا پوری کرنے کے بعد میرا موکل الیکشن لڑ سکتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ فائق جمالی نے جیل کی سزا پوری کی ہے۔ فائق جمالی کو احتساب عدالت نے چھ کروڑ جرمانہ بھی کیا ہے،نیب قانون میں سزا پوری کرنے کے بعد دس سال کی نا اہلی ہے۔ آپ کے موکل نے جیل کی سزا پوری کی جرمانہ نہیں دیا۔

فائق جمالی کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انکا موکل 29 نومبر 2016 کو جرمانہ کی رقم ادا کر چکا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان  نے کہا جرمانہ ادا کرنے کی تاریخ سے نا اہلی کے دس سال شروع ہونگے۔ 2026 کے بعد فائق جمالی الیکشن لڑ لیں۔

میر فائق جمالی کو کرپشن الزامات پر 14 سال سزا اور چھ کروڑ روپے جرمانہ ہوا تھا اور وہ اکتوبر 2013 میں سزا پوری کرنے کے بعد جیل سےرہا ہو ئے۔ فائق جمالی کے الیکشن میں حصہ لینے کیخلاف نیب نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ نے سابق صوبائی وزیر میر فائق جمالی کو 2026 تک الیکشن لڑنے سے روک دیا


متعلقہ خبریں