2018-19 کے دوران برآمدات کا مقررکردہ ہدف حاصل نہ ہو سکا


اسلام آبد: کئی مراعات دینے اور ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی لانے کے باوجود 2018-19 کے دوران حکومت برآمدات کے ہدف سے کوسوں دور رہی۔

وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق جون کو ختم ہونے والے مالی سال کے لیے برآمدات کا ہدف 28 ارب ڈالر تھا لیکن پاکستانی برآمدات صرف 22.97 ارب ڈالر تک محدود رہیں۔

ہفتے کے روز جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران برآمدات 2017-18 کے مقابلے میں ایک فیصد کم رہیں جبکہ مقررہ ہدف سے 5.03 ارب ڈالر کے بڑے فاصلے پر رہیں۔

یاد رہے کہ حکومت نے برآمدات سے تعلق رکھنے والے شعبوں کے لیے ٹیکسوں میں چھوٹ اور دیگر مراعات کا اعلان بھی کیا تھا لیکن اس کے نتائج سامنے نہیں آئے۔

تجارتی ڈویژن کے مطابق یورپی یونین کے ساتھ تجارت کی شرح کم ہونے اور چین امریکہ تجارتی جنگ کے باعث برآمدات میں کمی آئی۔

اس کے مقابلے میں جون 2019 میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران حکومت نے درآمدات کا ہدف کامیابی سے حاصل کر لیا ہے اور 2017-18 کے مقابلے میں درآمدات 9.86 فیصد کم ہوئی ہیں۔

2017-18 کے دوران پاکستان کی مجموعی درآمدات 60.79 ارب ڈالر رہیں جبکہ موجودہ حکومت کے پہلے سال کے دوران یہ کم ہو کر 54.79 ارب ڈالر ہو گئیں۔

فرنس آئل، مشینری، بجلی کے آلات، پام آئل اور ٹیکسٹائل کی درآمدات میں کمی کے باعث مقررہ ہدف حاصل کرنا ممکن ہوا جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 37.58 ارب ڈالر سے کم ہو کر 31.82 ارب ڈالر ہو گیا۔

تجارتی خسارے میں 15.33 فیصد کمی پاکستانی معیشت کے لیے ایک اچھی خبر ہے تاہم برآمدات کا منجمد رہنا حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔


متعلقہ خبریں