’ویڈیو درست ثابت ہوئی تو نواز شریف کے کیس کی دوبارہ سماعت ہوگی‘



اسلام آباد: ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ اگر جج ارشد ملک کی ویڈیو درست ثابت ہو جاتی ہے تو قانون کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے کیس کی دوبارہ سماعت ہوگی۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں میزبان ندیم ملک سے بات کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ریکارڈنگ کے لیے استعمال ہونے والے تمام افراد اور جس آلہ سے ریکارڈنگ کی گئی اسے بھی عدالت میں پیش کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ ویڈیو درست ثابت ہوتی ہے تو ویڈیو میں موجود جج پر بہت سے سوالات اٹھتے ہیں اور پورے کیس پر دوبارہ سماعت ہوسکتی ہے تاہم مقدمہ ختم نہیں ہو گا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مریم نواز کو 19 جولائی کو جعلی دستاویزات کے معاملے پر طلب کیا گیا ہے اور اس کے بعد ممکن ہے کہ انہیں کیلیبری فونٹ میں بھی طلب کیا جائے۔ نیب کی جانب سے دی گئی درخواست میں یہ خواہش ظاہر کی گئی تھی کہ عدالت خود نوٹس لے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں اپنی مرضی کے فیصلے کرنا اور اداروں کو قابو میں کرنے کا سلسلہ ہمیشہ سے ہی رہا ہے اور اس لیے ہماری خواہش ہوتی ہے کہ ادارے آزاد ہوں اور سیاسی معاملات میں استعمال نہ ہوں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ہمایوں اختر نے کہا کہ ویڈیو بہت اہم ثبوت ہوتا ہے اور تحریک انصاف نے بہتر فیصلہ کیا ہے کہ یہ ایک عدالتی معاملہ ہے اور عدالت ہی اس پر فیصلہ کرے تاہم ہم عدالت سے تعاون کریں گے۔ پاکستان میں گزشتہ ایک سال سے لیڈر بچاؤ مہم چل رہی ہے۔

’مسلم لیگ نون کے سربراہوں میں دراڑ موجود ہے‘

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون کے سربراہوں میں دراڑ موجود ہے جس کی وجہ سے پنجاب میں فارورڈ بلاک بننے کی اطلاعات ہیں اور جو معاملہ عدالت میں ہے اس پر عدالت ہی فیصلہ کرے گی میڈیا کو ان معاملات کو نہیں اچھالنا چاہیے۔ ہم خواہ مخواہ ان مسائل پر بحث کر رہے ہوتے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے تعاون سے ہی چیئرمین سینیٹ آئے تھے لیکن اب وہ معلوم نہیں کیوں چیئرمین سینیٹ کے خلاف ہو گئے ہیں۔ حزب اختلاف اس معاملے پر اکھٹے نہیں رہے گی اور یہ تقسیم ہو جائیں گے۔ خاص کر مسلم لیگ نون میں اس معاملے پر بڑی بے چینی پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون کی ٹیپ اگر درست تھی تو یہ پریس کانفرنس کے بجائے اسے عدالت میں لے کر جاتے لیکن انہوں نے رجوع نہیں کیا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا کہ ویڈیو پر کارروائی کے لیے کچھ ضابطے موجود ہیں جس پر عمل کرنا ہو گا۔ جس شخص کی ویڈیو بنی اور جس نے بنائی انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑے گا۔ اگر مسلم لیگ نون کی جانب سے پیش کردہ ٹیپ درست ہے تو مسلم لیگ نون کو فوراً ہی عدالت سے رجوع کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نون کے وہ رہنما جو پریس کانفرنس میں موجود تھے یہ اب ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس معاملے کو اٹھائیں اور عدالت میں لے کر آئیں اگر یہ نواز شریف کو رہائی دلوانا چاہتے تو یہ فوراً ہی عدالت سے رجوع کرتے۔

پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی ممکن ہو سکتی ہے کیونکہ حزب اختلاف کے پاس نمبرز پورے ہیں اور ہم نے سنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کی نشست مسلم لیگ نون کو دے دی گئی ہے اور اب چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کا فیصلہ مسلم لیگ نون ہی کرے گی۔

سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ نون کے رہنما محمد زبیر نے کہا کہ ہماری عدلیہ کی تاریخ ایک سیاہ باب ہے جس میں عجیب و غریب فیصلے ہوتے ہیں۔ اسی کی وجہ سے ملک میں چار بار مارشل لا لگا اور 1973 کا آئین دو بار معطل ہوا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو جج ارشد ملک کی ویڈیو کی پوری طرح سے جانچ پڑتال کرنی چاہیے۔ یہ پاکستان کے وقار اور عزت کا معاملہ ہے کہ ہمارے ملک میں اس طرح فیصلے کیے جاتے ہیں۔

محمد زبیر نے کہا کہ سپریم کورٹ چھوٹے چھوٹے معاملے پر تو ازخود نوٹس لیتی ہے لیکن اس معاملے پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیلیبری فونٹ کا کیس انتہائی مضحکہ خیز ہے اور اس پر بیرون ملک ہمارا مذاق ہی بنے گا کیونکہ یہ فونٹ تو بہت پرانا استعمال ہو رہا ہے جبکہ سال 2006 میں تو ہم اپنی کمپنی میں اسے استعمال کرتے رہے۔

رہنما مسلم لیگ نون نے کہا کہ حکومت چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر حزب اختلاف پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے اور مختلف طریقوں سے ڈرایا جا رہا ہے۔  پیپلز پارٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے صادق سنجرانی کو اس لیے لائی تاکہ پیپلز پارٹی کے مسائل ختم ہو سکیں لیکن ایسا نہیں ہوا اور شاید اسی لیے وہ صادق سنجرانی کے خلاف ہیں۔


متعلقہ خبریں