حکومت نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی تاریخ میں توسیع کر دی



اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 3 جولائی تک توسیع کر دی گئی ہے، اب تک اس سلسلے میں 80 ہزار لوگوں نے رابطہ کیا ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بے نامی جائیداد کے حوالے سے ایک کمیشن بنا رہے ہیں جو اس اسکیم کی مدت ختم ہونے کے بعد حرکت میں آ جائے گا، بے نامی جائیداد کے قانون میں سخت سزائیں ہیں۔

مشیر خزانہ نے معیشت کی ابتر صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ملک کے بیرونی قرضے 100 ارب ڈالرتک جبکہ گردشی قرضہ 31 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم درآمدات پر 60 ارب ڈالرخرچ کر رہے تھے جبکہ برآمدات صرف 20 ارب ڈالرتھیں، جاری کھاتوں کا خسارہ 13 ارب ڈالر سے کم کر کے 7 ارب ڈالر پر لا رہے ہیں۔

دوست ممالک سے لیے گئے قرضوں کی تفصیل بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب تک 9.2 ارب ڈالرچین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یواےای) سے لیے گئے ہیں۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ قطرسے 3 ارب ڈالرکا معاہدہ ہوا ہے جس میں 50 کروڑ ڈالرموصول ہو چکے ہیں، اسی طرح سعودی عرب سے 3.2 بلین ڈالر کا تیل 3 سال کیلئے ادھار پر لیا۔

آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ 6 ارب ڈالر کے حصول کا معاہدہ کیا گیا ہے، آئی ایم ایف کا بورڈ 3 جولائی کو پیکج کی منظوری دے گا۔

انہوں نے کہا کہ 3 ارب ڈالر کی امداد ایشیائی ترقیاتی بینک سےبھی ملے گی جبکہ عالمی بینک سے قرضوں کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔

موجودہ بجٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ 17 سے 20 گریڈ کے ملازمین کی تنخواہ 5 فیصد اور ایک سے 16 گریڈ کے ملازمین کی تنخواہ 10 فیصد بڑھائی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ قبائلی علاقوں کی ترقی کیلئے خصوصی اقدامات کر رہے ہیں، اس کے لیے 152ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت کا بوجھ 300 یونٹ استعمال کرنیوالے صارفین پر نہیں پڑے گا، برآمدات پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا، اسی طرح بجٹ میں گھی پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

مزید تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2 ہزار ارب روپے ماضی کے قرضوں پر سود ادا کرنا ہے، ٹیکسوں کا 56 فیصد صوبوں کو دینا ہے۔

حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ ایف بی آر کا ہدف بہت مشکل قرار دیتے ہیں لیکن اسے حاصل کیے بغیر کوئی چارہ نہیں، 5000 ارب روپے کا ہدف حاصل کر لیا گیا تو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومتی اخراجات میں 50 ارب روپے کمی کا فیصلہ کیا ہے، کابینہ ارکان کی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کی گئی ہے، اسی طرح مسلح افواج کی قیادت نے بجٹ میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ صنعت  کو بجلی اورگیس پرسبسڈی دیں گے جبکہ 1650 سے زائد خام مال پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے، حکومت  صنعتکاروں کو مراعات دینے کیلئے تیار ہے لیکن وہ بھی تعاون کریں۔

انہوں نے بتایا کہ گردشی قرضہ 31 ہزار ارب تک پہنچ گیا تھا، اسے کم کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

حفیظ شیخ نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتیں بڑھیں اور یہاں نہ بڑھائی جائیں۔

اس موقع پر وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ سال 80 لاکھ اور اس سال ایک کروڑ20 لاکھ ٹیکس دیا، اس حوالے سے غلط خبروں پر انہوں نے پیمرا میں شکایت کی ہے۔


متعلقہ خبریں