60سالہ شخص کم سن بچی سے شادی کی کوشش میں گرفتار


پنجاب پولیس نے ضلع صادق آباد میں واقع  چک نمبر 148 میں کم سن لڑکی کی زبردستی شادی کرانے کی کوشش ناکام بنادی ۔ 60سالہ دلہے سمیت 6باراتیوں کو گرفتار کرلیا گیاہے۔

صادق کی تھانہ صدر پولیس نے اطلاع پر کمرے میں بند ایک 12 سالہ لڑکی کو برآمد کرلیا  ہے۔ پولیس کے مطابق  نکاح  خواں سمیت دیگر باراتی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

پولیس کے مطابق  کم عمر لڑکی کی شادی اس کی مرضی کے خلاف کی جا رہی تھی۔۔صادق آباد پولیس نےچائلڈ میرج ایکٹ کے تحت ملزمان کےخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ نے ملک بھرمیں کم عمری میں بچوں کی شادی سے متعلق ایک بل رواں سال اپریل میں پاس کیاہے۔

کم عمری کی شادی پر پابندی سے متعلق ایکٹ 1929 میں مزید ترمیم کا بل سینیٹر شیری رحمان کی جانب سے پیش کیا گیا۔ ایوان میں شیری رحمان کی جانب سے پیش کیے گئے بل پر بحث بھی کی گئی ۔

سینیٹر مولانا عطا الرحمان نے کہا کہ ہمیں تحفظات ہیں ، اس معاملے پر علماء کو نہیں بلایا گیا۔ اس حساس معاملے کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا جائے۔

مولوی فیض محمد نے کہا کہ اسلام کے قانون کو اس سینیٹ میں بدلنے والےہم  کون ہوتے ہیں۔ اس معاملے پر اسلامی نظریاتی کونسل سے رائے لی جائے۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ بچے ہمارے مستقبل ہیں ہمیں اپنے بچوں کا تحفظ کرنا ہے۔کچھ معاملات پر ہمیں ماہرین سے رائے لینی پڑتی ہے۔اگر دنیاوی معاملات پر ہم رائے لیتے ہیں تو اس معاملے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ماضی میں حساس معاملات پر احتیاط نہیں برتی گئی تو معاملات خراب ہوئےمناسب ہوگا اس بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس بھیجا جائے۔

سینیٹر رضاربانی نے کہا پہلے اسطرح کا بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوایاگیا مگر آج تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔اس بل کو اسلامی نظریاتی کونسل بھیجنا سردخانے کی نظر کرنا ہوگا۔یہ قانون سندھ میں نافذالعمل ہے۔

وزیرمذہبی امور نے کہا 2009 اور 2014 میں اس نوعیت کا بل قومی اسمبلی میں آیا۔2012 اور 2013 میں اسلامی نظریاتی کونسل نے اسکو اسلام سے متصادم قرار دیا تھا۔ عطیہ عنایت اللہ اور ماروی میمن نے بل واپس لے لیا تھا۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کم عمری یا زبردستی کی شادی کے باعث مائیں مررہی ہیں۔ ووٹ اور شہریت اور رائے دینے کے لئے عمرکی حد 18 سال ہے۔ قائمہ کمیٹی میں تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں نے اس بل کی حمایت کی تھی۔ مغربی روایات کو فروغ نہیں دے رہے یہ بات غلط ہے۔بچپن کی عمر کی حد مقرر کرنے کی بات کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:کم عمری کی شادی پر پابندی اور ای سی ایل میں ترمیم کا بل منظور


متعلقہ خبریں