سعودی عرب اور قطر کے درمیان سرد مہری ختم ہو گئی؟

سعودی عرب اور قطر کے درمیان سرد مہری ختم ہو گئی؟

مکہ: سعودی عرب کے شہر مکہ میں منعقد ہونے والے او آئی سی سربراہ اجلاس میں قطر کے وزیر اعظم عبداللہ بن نصر بن خلیفہ الثانی شرکت کریں گے۔ سعودی عرب کی جانب سے کیے جانے والے ’بائیکاٹ‘ کے بعد قطر کے سربراہ حکومت کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔

او آئی سی سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے قطر کے امیر شیخ تمیم بن محمد الثانی پہلے ہی سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ قطر ایئرویز نے اس ضمن میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر پیغام بھی جاری کیا ہے۔

خلیجی بحران اور قطر پرعائد پابندیوں کے بعد پہلی مرتبہ قطر ایئرویز کا طیارہ سعودی عرب کے شہر جدہ کے ہوائی اڈے (ایئرپورٹ) پر اترا(لینڈ) ہے۔

مشرق وسطیٰ کے امور پر گہری نگاہ رکھنے والے مبصرین کے لیے تازہ ترین صورتحال میں بھی ’ملین ڈالر‘ سوال یہ ہے کہ کیا سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کی قطر کے ساتھ تعلقات میں جو سرد مہری پیدا ہوئی تھی اس کا مکمل خاتمہ ہوگیا ہے یا نہیں؟ اور کیا اس کانفرنس کے اختتام پر قطر کے ساتھ خلیجی ممالک کے سفارتی تعلقات معمول پر آجائیں گے؟

وزیر اعظم عمران خان اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصرسمیت کچھ دیگر ممالک نے جون 2017 میں قطر سے سفارتی تعلقات نہ صرف منقطع کرلیے تھے بلکہ اپنے ممالک میں قطری شہریوں کے داخلے پر پابندی بھی عائد کردی تھی۔

خلیجی بحران کی وجہ سے عراق میں خوراک سمیت دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت بھی پیدا ہوئی تھی۔

امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹاگس نے مکہ میں منعقد ہونے والے سربراہ اجلاس میں قطر کی شرکت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی اثر و رسوخ اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے خلیجی ممالک کے درمیان اتحاد بہت ضروری ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ قطر کی وزارت خارجہ کے حوالے سے خبر شائع کی تھی کہ ان کو سعودی عرب کی جانب سے 30 مئی کو مکہ میں منعقد ہونے والے خلیجی تعاون کونسل گلف (جی سی سی) کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کرنے کی دعوت ملی ہے۔

بی بی سی کے مطابق قطری وزارت نے اس ضمن میں جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ اتوار کو دونوں ممالک کے اہلکاروں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں سعودی بادشاہ سلمان بن عبد العزیز السعود‎ نے قطر کے امیر تميم بن حمد الثانی کے لیے تحریری پیغام دیا ہے۔

قطر نے اس سے ایک ہفتہ قبل کہا تھا کہ اس کو جی سی سی کے کسی اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق جمعہ سے شروع ہونے والے سربراہی اجلاس سے اسلامی تعاون تنظیم کے اراکین ممالک کو درپیش سیاسی و اقتصادی مسائل سے نمٹنے کے لیے نہ صرف پلیٹ فارم میسر آئے گا بلکہ سیکیورٹی کے معاملات بھی بہتر کرنے کا موقع ملے گا۔

اسلامی تعاون تنظیم کے قیام کے 50 سال مکمل ہونے کے طور پر سعودی عرب کے شہر مکہ میں سربراہی اجلاس منعقد کیا گیا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان بھی کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب روانہ ہوگئے ہیں۔ پاکستانی وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی پہلے ہی سے وہاں موجود ہیں۔

عالمی خبر ایجنسی کے مطابق اجلاس میں ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے شرکت نہیں کی ہے لیکن ان کے نمائندے ضرور موجود ہیں۔


متعلقہ خبریں