’چیئرمین نیب کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی بنانا سود مند نہیں‘


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی محمد خان کا چیئرمین نیب کی آڈیو ویڈیو لیک کے معاملے پر کہنا ہے کہ ہم بھی احتساب چاہتے ہیں لیکن مسئلہ فورم کا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ پارلیمانی کمیٹی بنانا سود مند نہیں کیوں کہ حزب اقتدار اور اختلاف دونوں کے اراکین پر نیب کے مقدمات ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اگر جسٹس (ر) جاوید اقبال نیب زدہ لوگوں کے سامنے پیش ہوں گے تو ایسے میں انصاف کا معیار کیا رہ جائے گا۔

مزید پڑھیں: ’چیئرمین نیب کے معاملے کا کھرا وزیراعظم آفس جاتا ہے‘

انہوں نے کہا کہ سرکاری کرسی پر بیٹھ کسی خاتون کی کمزوری کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ چیئرمین نیب کا انتخاب وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کرتے ہیں اور یہی لوگ معاملہ سپریم جوڈیشیل کمیشن کو بھجوا سکتے ہیں۔

پروگرام کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شہلا رضا نے چیئرمین نیب کے معاملے پر اپنے جواب میں کہا کہ پارلیمنٹری کمیٹی بنانے میں کوئی مضائقہ نہیں کیوں کہ ہر پارٹی میں ایسے لوگ موجود ہیں جن پر کیسز نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات تو سامنے آگئی ہے کہ طاہر خان کا آفس وزیراعظم آفس کے نیچے تھا اور پھر انہیں کیوں نکالا گیا۔

شہلا رضا نے کہا کہ اس سارے معاملے کا فائدہ حکومت کو ہورہا ہے کیوں کہ چیئرمین نیب نے اپنے انٹرویو میں بتایا تھا کہ اگر ان کا احتساب شروع کیا تو حکومت گر جائے گی۔


متعلقہ خبریں