ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کیوں مستعفی ہوئے تھے۔۔۔؟

سعودی تیل تنصیبات پر حملہ: اقوام متحدہ کی تحقیقات تسلیم نہیں کریں گے، ایران

اسلام آباد: ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے تین ماہ قبل اچانک اپنے منصب سے استعفیٰ کیوں دیا تھا؟ کی وجہ سامنے آگئی ہے۔ اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد نے ایران کا تین ماہ قبل ایک خفیہ دورہ کیا تھا جس سے ایرانی وزیرخارجہ کو نہ صرف لاعلم رکھا گیا تھا بلکہ انہیں ہونے والی ملاقاتوں میں بھی شریک نہیں کیا گیا تھا جس پر جواد ظریف بطور احتجاج مستعفی ہوگئے تھے لیکن بعد میں انہیں ایرانی حکام نے استعفیٰ واپس لینے پر رضامند کرلیا تھا۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے 26 فروری 2019 کو اچانک اپنے منصب سے استعفیٰ دیا تو پوری دنیا کے حکومتی و سفارتی حلقوں سمیت ذرائع ابلاغ کی توجہ تہران کی جانب مبذول ہوگئی تھی۔ انہوں نے مستعفی ہونے کا اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر ایک پیغام کے ذریعے کیا تھا۔

جواد ظریف کو موجودہ ایرانی صدر کے برسراقتدار آنے کے بعد وزیرخارجہ نامزد کیا گیا ہے۔ انہوں نے 2015 میں ہونے والے ’جوہری معاہدے‘ میں نہایت کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کے مطابق اسے ایرانی اور ترکی ذرائع ابلاغ سے معلوم ہوا ہے کہ بشار الاسد جب تہران کے خفیہ دورے پر پہنچے تھے تو انہوں نے حیرت انگیز طور پر ترکی کے انٹیلی جنس چیف ’ہاکان فیدان‘ سے بھی اہم ملاقات کی تھی۔

ویب سائٹ کے مطابق شام کے صدر بشارالاسد کا خفیہ دورہ تہران ایرانی حکومتی اور سیاسی حلقوں میں‌ بھی ’متنازع‘ رہا تھا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق بشارالاسد کےدورہ ایران کا اہتمام سپاہ پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی نے کرایا تھا۔ شام کے صدر نے ایران کے دورے میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور صدر حسن روحانی سے ملاقاتیں  کی تھیں۔

ویب سائٹ نے ترکی کے خبررساں ادارے ‘سون ڈاکیکا’ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی کے انٹیلی جنس چیف نے دو مرتبہ شام کے صدر بشار الاسد سے ملاقاتیں کی ہیں۔

خبررساں ادارے کے مطابق ایک مرتبہ ملاقات ایران کے دارالحکومت تہران میں ہوئی ہے اور دوسری مرتبہ شام و ترکی کی سرحد کے قریب کسب کے علاقے میں کی گئی ہے۔

العربیہ نے اس ضمن میں ایک رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ شام کے صدر بشارالاسد نے ترک انٹیلی جنس چیف سے ملاقات کے دوران ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے بھی ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اس ملاقات سے شام کی خودمختاری متاثر نہیں ہونی چاہیے۔


متعلقہ خبریں