تہران: ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران مذاکرات کو اہمیت دیتا ہے لیکن موجودہ حالات میں بات چیت ممکن نہیں ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دھمکی آمیز بیان پر ایرانی صدر نے کہا کہ ایران کے پاس موجود حالات میں مزاحمت کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے اور ہم امریکہ کے خلاف ہر طرح کی مزاحمت کرنے کو تیار ہیں۔
اس سے قبل ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی صدر کے دھمکی آمیز بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو دھمکایا نہ جائے۔ امریکی صدر کو تاریخ کو بھی دیکھنا چاہیے۔
جواد ظریف نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ایرانی ہزاروں سال سے فخر کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ تمام حملہ آور آئے اور چلے گئے، احترام کرنا سیکھیں، اس سے فائدہ ہوتا ہے۔
Goaded by #B_Team, @realdonaldTrump hopes to achieve what Alexander, Genghis & other aggressors failed to do. Iranians have stood tall for millennia while aggressors all gone. #EconomicTerrorism & genocidal taunts won’t “end Iran”. #NeverThreatenAnIranian. Try respect—it works!
— Javad Zarif (@JZarif) May 20, 2019
انہوں نے صدر ٹرمپ کے اس بیان کو ’نسل کشی کا طعنہ‘ قرار دیا جس میں صدر ٹرمپ نے ایران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر دونوں ممالک کے درمیان لڑائی ہوئی تو ایران تباہ ہو جائے گا‘۔
یہ بھی پڑھیں ایران کےخلاف فوجی کارروائی کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا، ٹرمپ
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دی تھی کہ اگر جنگ ہوئی تو ایران ختم ہو جائے گا، اس لیے تہران امریکہ کو دھمکیاں دینا چھوڑ دے لیکن اگر ایران جنگ چاہتا ہے تو اس جنگ میں وہ مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔
اس سے قبل امریکی صدر نے ایران سے جنگ کے امکان کو مسترد کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم مبصرین کے مطابق امریکی صدر کا تازہ بیان پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ بھی ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے پیش نظر جنگی بیڑا بھی خلیج فارس میں تعینات کر رکھا ہے۔