سعودی آئل ٹینکرز خلیج عمان میں تخریبی کارروائی کا نشانہ بن گئے


سعودی عرب کے مطابق گزشتہ روز متحدہ عرب امارات کے پانی میں تخریبی کارروائی کا نشانہ بننے والے آئل ٹینکرز میں سے دو کا تعلق سعودی عرب سے ہے۔

سعودی وزیر توانائی خالد الفالح کے مطابق فجیرہ کے ساحل سے دور کھلے سمندر میں دو سعودی ٹینکرز کو تخریبی کاروائی کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے حملے کو تیل کی بین الاقوامی ترسیل کو نقصان پہنچانے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔

ایران نے ان حملوں کو ’پریشان کن‘ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی باقاعدہ چھان بین کی جانا چاہیے۔

اتوار کو متحدہ عرب امارات کی حکومت نے کہا تھا کہ فجیرہ کی بندرگاہ کے قریب مختلف ممالک کے چار تجارتی بحری جہازوں کو تخریبی کاروائی کا نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات:چار تجارتی بحری جہاز ’تخریب کاری‘ کی کارروائی کا ہدف

آئل ٹینکرز پر حملوں کے بعد عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قمیتوں میں دو فیصد اضافہ ہو گیا ہے ۔ خام تیل کی قیمت اکہتراعشاریہ سات پانچ ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے نزدیک سمندری  پانیوں میں چار تجارتی بحری جہاز ’تخریب کاری‘ کی کارروائی کا ہدف بن گئے۔ تخریب کاری کا یہ  واقعہ آبنائے ہرمز کے نزدیک پیش آیا، جو تیل و گیس کی ترسیل کرنے والے جہازوں کا اہم ترین راستہ ہے ۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ  فجیرہ کی بندرگاہ پر پیش آنےوالے واقعہ میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔

یو اے ای کی وزارت خارجہ کے مطابق تخریب کاری کا ہدف بننے والے جہازوں سے کسی قسم کے خطرناک مواد یا ایندھن کا اخراج  بھی نہیں ہوا۔ بندرگاہ پر معمول کی سرگرمیاں جاری ہیں۔

بیان میں کہا گیاہے کہ مقامی اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے اس واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

بیان میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ آبی ٹریفک کی سلامتی اور تحفظ کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی پارٹی کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے ۔


متعلقہ خبریں