پشاور پولیس کا کانسٹیبل پی ایچ ڈی ڈاکٹر


پشاور پولیس میں ایک ایسا کانسٹیبل بھی موجود ہے جو صرف کانسٹیبل نہیں بلکہ پی ایچ ڈی ڈاکٹر بھی ہے۔

پولیس میں کانسٹیبل کی ملازمت کے لیے میٹرک کی تعلیم کافی ہوتی ہے لیکن پشاور پولیس کے اس سپاہی کانسٹیبل طاہرخان نے بیالوجی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔

پشاور پولیس میں شامل کانسٹیبل طاہر خان کے لیے زندگی صرف مجبوریوں اور تنگ دستی کا نام نہیں بلکہ عزم اور حوصلے کی منہ بولتی تصویر ہے اور اسی حوصلے نے اس عام سپاہی کو بیالوجی میں پی ایچ ڈی ڈگری کے ساتھ ڈاکٹر کا خطاب دلوا دیا۔

غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے طاہر خان 1998 میں بی ایس سی کے بعد بطور کانسٹیبل پولیس کا حصہ بن گئے لیکن یہ اس کی منزل نہیں تھی۔ اس محنتی اور باہمت شخص نے کئی سال پائی پائی جمع  کی اور تعلیمی میدان میں پی ایچ ڈی تک پہنچ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکپتن میں نوجوان کو خود ساختہ جہاز اڑانا مہنگا پڑگیا

بطور اسکالر اپنی تحقیقاتی مقالے 27 بین الاقومی جریدوں کا حصہ بننے والے طاہر خان محکمہ پولیس فارنزک لیب میں بطوراسسٹنٹ کام کررہا ہے لیکن ڈاکٹریٹ کے باوجود تنخواہ ابھی تک بطور کانسٹیبل ہی دی جارہی ہے۔

کہتے ہیں انسان ہمت کرے تو کچھ ناممکن نہیں ہوتا لیکن جو انسان جلد مایوس ہوجاتا ہو اس کے لیے یہ جملےسوائے کتابی باتوں کے اور کچھ نہیں لیکن اگر کوئی انسان اس جملے کو سچ ثابت کرنے کی ٹھان لیے تو طاہر خان جیسی مثالیں پیدا ہوتی ہیں۔

طاہر خان کوئی پہلی یا آخری مثال نہیں پاکستان میں اس جیسی کئی مثالیں بکھری پڑی ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کو مواقع نہیں دیئے جاتے۔

اگر طاہر خان کی ہی بات کی جائے تو ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرلینے کے باوجود ابھی بھی اسے کانسٹیبل کے لیول کی ہی تنخواہ دی جارہی ہے جو کسی طرح سے بھی انصاف نہیں۔

 


متعلقہ خبریں