بھارتی چیف جسٹس پہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام

بھارتی چیف جسٹس پہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام

نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی پر بھارتی سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق سپریم کورٹ آنڈیا کی سابقہ ملازمہ نے چیف جسٹس آف انڈیا پر عائد کردہ الزام پر مبنی حلف نامہ عدالت کے 22 ججوں کو بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں سرکاری رہائش گاہ پہ اسے دو مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔

سپریم کورٹ کی سابقہ ملازمہ نے حلف نامے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ چیف جسٹس نے اپنی سرکاری رہائش گاہ پہ مجھے گلے لگایا، میرے جسم کو چھوا اور جانے سے بھی روکا۔

حلف نامے میں تحریر ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا نے اصرار کیا کہ مجھے پکڑو حالانکہ میں دور ہونے کی کوشش کررہی تھی مگر انہوں نے پھر مجھے جانے نہیں دیا۔

بھارتی خاتون نے حلف نامے میں یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی خواہش سے انکار کی بنا پر انہیں ملازمت سے نکال دیا گیا اور ان کے اہل خانہ کو بھی ہراساں کیا گیا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق بھارت کے چیف جسٹس نے سابقہ اسسٹنٹ کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو ناقابل یقین قرار دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہیں اہم مقدمات کی سماعت سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

سپریم کورٹ کے ججز کو بھیجے گئے حلف نامے کے بعد عدالت کے ایک خصوصی سیشن میں 64 سالہ چیف جسٹس نے مؤقف اختیار کیا کہ عدلیہ کی آزادی خطرے میں ہے۔

چیف جسٹس نے خصوصی سیشن میں واضح کیا کہ عدلیہ قربانی کا بکرا نہیں بن سکتی ہے اور ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اس کے پیچھے کوئی بڑی طاقت ہے۔

انڈین سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ آنے والوں دنوں میں حساس مقدمات کی سماعت شیڈول ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ وہ بنا کسی خوف کے اپنا کام جاری رکھیں گے۔

رنجن گوگوئی نے الزام عائد کیا کہ خاتون کا پس منظر مجرمانہ ہے جب کہ ان کو عدلیہ میں 20 برس گزر چکے ہیں۔

بھارت میں چیف جسٹس سمیت 25 ججوں کا تقرر صدر کی جانب سے کیا جاتا ہے اور یہ ملک کا سب سے قابل اعتماد ادارہ تصور ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں