فرانس:آتشزدگی سے متاثرہ چرچ کے حوالے سے چند حقائق

آتشزدگی کا شکار نوٹریڈم چرچ کے حوالے سے چند حقائق، تصویر کہانی

پیرس: 12 ویں صدی عیسوی سے تعلق رکھنے والے پیرس کے مشہور و معروف نوٹریڈم کیتھڈرل چرچ میں لگنے والی آگ پرکئی گھنٹوں کی مسلسل کوشش کے بعد قابو لیا گیا۔ تاریخی گرجا گھر کی چھت اور مینار زمیں بوس ہوگئے ہیں۔

نوٹریڈم کیتھڈرل چرچ کا سنگ بنیاد 1163 میں ایک خاتون نے رکھا تھا۔

2013 میں اس چرچ کی 850 ویں گولڈن جوبلی منائی گئی۔

17 ویں اور 18ویں صدی میں اس چرچ کی طرز تعمیر میں اہم تبدیلیاں کی گئی تھیں۔

میناروں پر چڑھنے کیلئے387 سیڑھیاں بنائی گئی تھیں

نوٹریڈم چرچ پر ایک رومانوی ناول ’دی ہنچ بیک آف نوٹریڈم‘ بھی لکھا گیا۔

فرانس: نوٹرڈیم کیتھڈرل میں آگ لگنے سے چھت اورمینار زمیں بوس

2017 میں پولیس نے 4 افراد کوچرچ پر حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کیا تھا

چرچ میں گیارہ گھنٹیاں نصب کی گئی تھیں اور سب سے چھوٹی گھنٹی کا وزن 782 کلو گرام تھا۔

2016 میں اس چرچ کو بم دھماکے سے اڑانے کی کوشش ناکام بنا دی گئی تھی

نوٹریڈم سمیت فرانس کے دیگر70 چرچ 1905 کے قانون کے تحت حکومت کی ملکیت ہیں۔

چرچ 24 گھنٹے سیاحوں کیلئے کھلا رہتا تھا۔

15 اپریل 2019 کی رات چرچ میں آگ بھڑک اٹھی جس سے عمارت جل کر خاکستر ہوگئی

آگ بجھاتے ہوئے ایک فائر فائٹر بھی زخمی ہوا

قرون وسطیٰ کے دور سے تعلق رکھنے والا کیتھولک کیتھڈرل مغرب میں سیاحت کے سب سے بڑے مراکز میں شمار ہوتا ہے اور ہر سال پوری دنیا سے لوگ اسے دیکھنے آتے ہیں۔

فرانس کی حکومت نے تاریخی گرجا گھر کو اصل حالت میں دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔


متعلقہ خبریں