مشال خان کی دوسری برسی، مختلف شہروں میں ریلیوں کا انعقاد



اسلام آباد: عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالب علم مشال خان کی دوسری برسی کے موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں پرامن ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔

مرکزی ریلی ’مشال مارچ ‘ کے نام سے وفاقی دارالحکومت میں اسلام آباد پریس کلب کے سامنے نکالی گئی جس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے فرحت اللہ بابر، پرویز ہود بائی، مشال خان کے استاد پروفیسر ضیااللہ ہمدرد، اور دیگر شرکا نے تقاریر کیں۔

اسلام آباد پریس کلب سے لے کر ایف 6 مرکز تک نکالی گئی ریلی میں مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ اور سماجی کارکنوں نے بھی شرکت کی۔ ریلی کے شرکا نے ہاتھوں میں مشعلیں اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ پلے کارڈز پر مذہبی انتہا پسندی اور تعلیمی اداروں میں کلچرل پابندیوں کیخلاف نعرے درج تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مشال قتل کیس، 2 ملزمان کو عمر قید، 2 بری

ڈاکٹر پرویز ہودبائی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں ملک اور تعلیمی اداروں سے انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے تعلیمی نصاب میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ مشال خان کے استاد پروفیسر ضیااللہ ہمدرد نے اپنی تقریر میں کہا کہ مشال خان کے قتل سے بڑا سانحہ یہ ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔

انہوں نے کہا کہ مشال خان ایک ذہین طالب علم تھا، مشال کے قتل سے بڑا سانحہ یہ ہے کہ اسے قتل کرنے کیلئے مذہب کا سہارا لیا گیا۔ پروفیسر ضیااللہ ہمدرد نے کہا کہ میں نے مشال خان پر کتاب لکھی ہے، دنیا نے مشال خان کے قتل کی کہانی سنی ہے اس کی کہانی نہیں سنی۔

اسلام آباد میں نکالی گئی ریلی کیلئے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سیکیورٹی کے بھی بھرپوراقدامات کیے گئے تھے۔

مشال خان کو دو سال قبل عبدالولی خان یونیورسٹی میں مشتعل طلبا نے توہین مذہب کے الزام میں تشدد کرکے ہلاک کردیا تھا۔

مشال خان کی دوسری برسی کے موقع پر مختلف شہروں میں پرامن ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ اسلام آباد پریس کلب میں پروگریسو اسٹوڈنٹس فیڈریشن کی طرف  سے’ مشال مارچ‘ کے نام سے پر امن ریلی نکالی گئی۔

فاطمہ بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہمارے دل مشال خان کے ساتھ ہیں کیوں کہ بہادروں کو نہیں بھلایا جاسکتا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ ہم شہید مشال کو واپس نہیں لا سکتے لیکن مشال مارچ میں شرکت کر کے  انتہا پسندی کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرا سکتے ہیں۔

مشال کے قتل کا واقعہ 13 اپریل 2017 کو عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کیمپس میں پیش آیا تھا۔

پشاور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مشال قتل کیس میں ایک مجرم کو سزائے موت اور چار کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ چار مرکزی ملزمان کے خلاف مجموعی طور پر 46 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے تھے جن میں سے 2 کو بری کردیا گیا ہے اور دو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔


متعلقہ خبریں