نیب کی حراست میں ایک اور ہلاکت


کراچی: کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل ناصرعباس سول اسپتال میں انتقال کرگئے ہیں۔

ناصرعباس کو قومی احتساب بیورو نے دو سال قبل چائنا کٹنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا، جیل حکام نے انہیں طبعیت خراب ہونے پر چار اپریل کو سول اسپتال منتقل کیا گیا۔

اسپتال میں انہیں پہلے آئی سی یو میں رکھا گیا جہاں طبعیت بگڑنے پر انہیں وینٹی لیٹر پر ڈال دیا گیا تاہم ان کی حالت سنبھل نہ سکی اور ان کی موت واقع ہوگئی۔

اسپتال کی طبی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انہیں شدید  یرقان تھا  اوران کا جگر اور گردے ناکارہ ہوچکے تھے۔ حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی ہے۔

ناصرعباس کے اہلخانہ کا موقف ہے کہ گرفتاری کے وقت وہ بالکل صحت مند تھے،کچھ دن پہلے ان کی طبیعت خراب ہوئی جس کی جیل انتظامیہ سے شکایت بھی کی لیکن انہیں اسپتال منتقل کرنے کے بجائے درد کش ادویات دی جاتی رہیں۔

سابق ڈی جی کے ڈی اے کے خلاف کیس احتساب عدالت میں زیرسماعت ہے۔

نیب نے ناصر عباس کو 10 اکتوبر 2017 کو پہلی بار گرفتار کیا تھا تاہم 12 جون 2018 کو ان کی ضمانت منظور ہونے کے بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔

نیب نے کے ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل کو 14 جون کو دوبارہ حراست میں لے لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں پروفیسر جاوید کی ہلاکت، آئی جی جیل نے تحقیقات کا حکم دے دیا

ناصر عباس پر نیب کی جانب سے سرکاری زمینوں کی مبینہ بندر بانٹ اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

واضح رہے اس سے قبل سرگودھا یونیورسٹی کے پروفیسر میاں جاوید جیل میں دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے تھے، نیب نے اس حوالے سے موقف اپنایا تھا کہ وہ ہماری حراست میں نہیں تھے۔


متعلقہ خبریں