موجودہ حکومت نے عوام کو دھوکا دیا، احسن اقبال



اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے عوام کو دھوکا دیا ہے۔ یہ اب چاہتے ہیں کہ کوئی ان پر تنقید نہ کرے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہم سے حکومت کے خلاف تحریک کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے لیکن ہم انہیں اتنا وقت دینا چاہتے ہیں کہ ان کے حمایتیوں کی چیخیں نکل سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پرویزمشرف کے مارشل لاء کا سامنا کیا، اب بھی سویلین مارشل لاء کا سامنا کریں گے، اگر کسی نے آئین کے خلاف کوئی قدم اٹھایا تو وہ قومی سلامتی سے کھیلے گا اور ہم حکومت کو ایسا نہیں کرنے دیں گے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ حکومت ڈیم کے لیے بند تونہیں بنا سکی لیکن لوگوں کی گیس، روزی بند کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن نے کرپشن کی ہے تو سب کو جیل میں ڈال دیں لیکن کیا عوام نے بھی کرپشن کی ہے جو ان کی زندگیاں مشکل بنادی گئی ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ  حکومت اوراپوزیشن نظام کے دو پہیے ہیں، ان دونوں کا ساتھ چلنا ضروری ہے۔پاکستان کو جمہوریت سے شہنشاہت میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف کا سامنا نہیں کرسکتے اس لیے ان کے پیش ہونے کے باوجود نیب نے گرفتار کرلیا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ نیب کا انتقام کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس سے احتساب کا شفاف نظر نہیں آرہا ہے۔ مشرف کے دورمیں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ ہم نہیں چاہتے کہ ملک میں احتساب پھر اسی درجے پر جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایک فیصلے کے لیے جواب دہ ہیں لیکن یہ احتساب نہیں کچھ اورہورہا ہے جس سے الٹا نیب اور چیئرمین نیب بدنام ہورہے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کا لائف سٹائل دنیا کے امیرترین لوگوں والا ہے لیکن وہ ٹیکس صرف ڈیڑھ لاکھ روپے دیتے ہیں، یہ آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس ہے۔ وزیراعظم قوم سے دھوکا کررہا ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ احتساب کا عمل شفاف انداز میں چلانا چاہتے ہیں تو اس کی ابتداء وزیراعظم خود سے کریں اور پہلے عہدہ چھوڑیں تاکہ شفاف انکوائری ہوسکے۔ یہ ہمارا نہیں اپوزیشن کے عمران خان کا مطالبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے گھر پرچھاپہ مارنا جمہوریت پر حملہ ہے، منی لانڈرنگ کا الزام جھوٹا ہے۔ آپ مشرف کے وزیر بھی لے رہے ہیں اور الزامات بھی وہی ہیں لیکن ان کا حشروہی ہوگا جو پرویز مشرف کا ہوا۔

احسن اقبال نے کہا کہ 2013 میں اتنی اکثریت نہیں تھی کہ احتساب کو کوئی نیا ادارہ بناتے،اس معاملے میں تحریک انصاف نے ہمارے ساتھ بالکل تعاون نہیں کیا، یہ احتساب کا عمل صرف اتفاق رائے سے ہی تبدیل ہوسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں