عرب لیگ کا گولان کی پہاڑیوں سے متعلق امریکی فیصلے کے خلاف سلامتی کونسل جانے کا اعلان

عرب لیگ کا گولان کی پہاڑیوں سے متعلق امریکی فیصلے کے خلاف سلامتی کونسل جانے کا اعلان

عرب لیگ نے گولان کی پہاڑیوں سے  امریکی فیصلے کے خلاف سلامتی کونسل میں جانے کا اعلان کردیا ہے۔  اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریز نے ایک بار پھرگولان ہائیٹس کو شام کا علاقہ قرار دے دیاہے 

تیونس اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ بیان میں عرب لیگ نے کہا کہ گولان کی پہاڑیوں سے متعلق  امریکی فیصلے کے خلاف سلامتی کونسل سے رجوع کریں گے۔ عرب لیگ کے اعلامیے میں کہا گیا کہ تمام ممالک امریکہ کے نقش قدم پر چلنے سے باز رہیں۔

عرب لیگ نےایران کے ساتھ اچھے تعلقات کی خواہش کا بھی اظہار کیا ہے۔  سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریز نے کہا کہ شام کے مسئلے کا وہی حل قابل قبول ہو گا جس میں گولان کی پہاڑیوں سمیت پورے شامی علاقے کی سالمیت کی ضمانت دی جائےگی۔

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے خطاب میں کہا شام کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کو مسترد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: امریکہ نے گولان پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری تسلیم کرلی

یاد رہے چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی خودمختاری تسلیم کرنے کے صدارتی حکم نامے پر دستخط کیے۔

غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر  نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ اس تقریب میں حکم نامے پر دستخط کیے جس میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو بھی موجود تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر کہاتھا کہ انہوں نے اسرائیل کی گولان کی پہاڑیوں پر حاکمیت کو میں نے تسلیم کرلیا ہے۔

امریکی صدر نے حکم نامے پردستخط کرنے کے بعد قلم اسرائیلی وزیراعظم کے حوالے کیا اور کہا کہ یہ اسرائیل کے لوگوں کو دینا۔

گولان پہاڑیوں کا تنازع

شام کے دارالحکومت دمشق سے 60 کلومیٹر دور واقعہ گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل نے 1967 سے قبضہ کررکھا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ان پہاڑیوں پر 30 یہودی بستیاں قائم ہوچکی ہیں۔ اس علاقے میں جہاں 20 ہزار یہودی آباد ہوچکے ہیں، وہاں اتنے ہی شامی بھی رہتے ہیں۔ اس علاقے کو شام اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ لبنان اور اردن کی سرحد بھی لگتی ہے۔

شام نے 1973 میں اس علاقے کو واپس لینے کی کوشش کی تھی تاہم اس میں ناکامی کاسامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد اسرائیل نے یکطرفہ طورپراسے اپنا علاقہ قرار دے دیا ہے۔


متعلقہ خبریں