اسلام آباد: رکن قومی اسمبلی اعجاز احمد شاہ نے بطور وفاقی وزیر حلف اٹھا لیا ہے ۔ صدر مملکت عارف علوی نے اعجاز شاہ سے حلف لیا ۔ وزیراعظم عمران خان نے اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر بنانے کی منظوری دی تھی ۔
وزیراطلاعات فواد چودھری نے 29 مارچ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا تھا کہ اعجاز شاہ پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر ہونگے۔
وزیر اعظم پاکستان کے مشورے پر صدر مملکت نے بریگیڈئر ریٹائرڈ اعجازُ شاہ کو وفاقی وزیر بنانے کی منظوری دی ہے، اعجاز شاہ پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دیں گے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 29, 2019
پاکستان پیپلزپارٹی نے بریگیڈئیرریٹائرڈ اعجازشاہ کی کی بطور وفاقی وزیر تعیناتی کی شدید مذمت کی ہے ۔
پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ شہیدبینظیربھٹو کے قتل کے ملزم کو عمران خان نے وزیربنادیاہے۔ اعجازشاہ شاہ پر شہیدبینظیربھٹو کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ شہیدبینظیربھٹو نے اپنی زندگی میں ہی اعجاز شاہ کو نامزد کیا تھا،
نفیسہ شاہ نے کہا شہیدبینظیربھٹو نے اعجازشاہ کو ای میل کے ذریعے نامزد کیا تھاشہیدبینظیربھٹونے کہاتھا کہ اگر مجھے قتل کیا گیا تو تفتیش اعجازشاہ سے کی جائے۔ اعجازشاہ کی شمولیت کے بعد مشرف اور عمران خان کی کابینہ میں کوئی فرق نہیں رہا۔پرویزمشرف کے دور میں اعجازشاہ کا سیاسی انجینئرنگ میں اہم کردار رہا ہے۔
خیال رہے کہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-118 ننکانہ صاحب 2 سے تحریک انصاف کے رکنِ اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیے:وفاقی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ، مشاورت شروع
واضح رہے کہ بریگیڈیئر اعجاز شاہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے قابلِ اعتماد ساتھی تصور کیے جاتے تھے جو 2004 سے 2008 تک انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہے۔
وزیر داخلہ پنجاب کی حیثیت سے بریگیڈیئر اعجاز شاہ پر مسلم لیگ قائداعظم اور پی پی پی پیٹریاٹ بنانے میں سہولت فراہم کرنے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی میں وال اسٹریٹ جنرل کے صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا کے ماسٹر مائنڈ عمر سعید شیخ نے بریگیڈیئر اعجاز شاہ کے ذریعے سرینڈر کیا تھا۔
جنرل (ر) مشرف نے انہیں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر کے طور پر نامزد کیا تھا لیکن کینبرا نے انہیں قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے حکومت سے ان کی نامزدگی واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔