کراچی: سول ایوی ایشن اتھارٹی نے جنوبی ایشیاء کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کھول دی ہیں۔
ہم نیوز کے مطابق سول ایوی ایشن نے جنوبی ایشیاء کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کھول دی ہیں تاہم بھارت کی طرف سے پاکستان میں داخل ہونے والی فضائی حدود تاحال بند رہے گی۔
سول ایوی ایشن نے ائیرلائنز انتظامیہ کو آگاہ کردیا ہے کہ جنوبی ایشیاء کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کھلی ہے تاہم تاحال بھارت کی جانب سے کسی پرواز کو پاکستانی حدود میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔
اس سے قبل سول ایوایشن اتھارٹی(سی اے اے) نے ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں پاکستان کے تین ایئرپورٹس کو مزید 24 گھنٹے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
نوٹس کے مطابق سیالکوٹ، رحیم یارخان اور بہاولپور ایئرپورٹس پر فلائٹ آپریشن مزید 24گھنٹے بند رہے گا۔ فضائی حدود موجودہ صورت حال کے باعث بند رکھی جائے گی۔
سی اے اے نے کہا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے والی اوور فلائنگ 11 مارچ صبح 10 بجے تک بند رہے گی۔ مذکورہ ایئرپورٹس 27 فروری سے مکمل طور پر بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی، فضائی حدود مزید ایک روز کے لئے بند
سول ایوی ایشن نے مزید پانچ ائیرپورٹ پروازوں کےلیےکھول دیئے
واضح رہے کہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد 27 فروری کو پاکستان نے اپنی فضائی حدود بند کردی تھی۔ کشیدگی کم ہونے کے بعد سی اے اے حکام نے مرحلہ وار ایئرپورٹس پر فلائیٹ آپریشن بحال کیا تھا۔
سی اے اے نے کشیدگی کے 31 گھنٹے بعد پاکستان کا نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کھولا تھا اور پانچ مارچ کو5 ائیرپورٹس کو پروازوں کے لیے کھولا گیا تھا۔ ملتان، پنجگور، تربت، گوادر اور چترال ائیرپورٹس سےفضائی آپریشن جزوی بحال کیے گئے تھے۔
جہازوں کے فضائی حدود میں داخلے کےلیے مخصوص روٹس بھی بتائے گئے تھے تاہم
قبل ازیں، رحیم یارخان اورسیالکوٹ کی فضائی حدود بند رکھنے کی تاریخ میں ایک دن کی توسیع کی گئی تھی۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے یہ اقدام پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ کشیدگی کے پیش نظر کیا گیا تھا۔ حکام نے جہازوں کے فضائی حدود میں داخلے کے لیے مخصوص روٹس بھی بتائے تھے۔
پاک بھارت کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے باعث 150 سے زائد پروازیں رک گئی تھیں جس سے 40 ہزار سے زائد مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
کشیدگی کے باعث نہ صرف دونوں ملکوں کے ائیر پورٹس بند ہوئے، بلکہ روٹس چینج ہونے سے مختلف ممالک کی ائیرلائینز کو لاکھوں ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے۔