نواز شریف کے علاج کا معاملہ، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا احتجاج


لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علاج کی سہولیات نہ دینے کے خلاف پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے احتجاج اور اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی زیر صدارت شروع ہوا۔

مسلم لیگ نون کے رہنما رانا محمد اقبال نے الزام عائد کیا کہ نواز شریف کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔

خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ نواز شریف کو اگر کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار تبدیلی سرکار اور عمران خان ہوں گے۔ نواز شریف کا علاج کبھی گائنالوجسٹ سے کروایا جاتا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ نواز شریف کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم نہ کرنے کے خلاف ہم ایوان سے واک آؤٹ کر جائیں گے۔

راجہ بشارت نے کہا کہ نواز شریف نے خود ہی اسپتال جانے سے انکار کر دیا ہے اور ضد پکڑی ہوئی ہے کہ اسپتال نہیں جانا۔ ہمیں کیسا انوکھا قیدی مل گیا ہے جو علاج بھی اپنی مرضی سے چاہتا ہے اور عدالتوں سے فیصلے بھی اپنی مرضی کے چاہتا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ اسپیکر صاحب ابھی حکم دیں ہم اس ملک کے بہترین ڈاکٹرز سے نواز شریف کا علاج کرانے کے لیے تیار ہیں تاہم اگر وہ اپنی مرضی سے علاج کرانا چاہ رہے ہیں تو جو لوٹ کا مال باہر لے گئے تھے ان سے علاج کرالیں۔

ڈپٹی اسپکر دوست محمد مزاری نے ریمارکس دیے کہ میرا علاج بھی دو بار پاکستان کے اسپتال سے ہوا ہے جب کہ پی آئی سی سے میرے والد کا علاج کرایا گیا۔

اپوزیشن کی غیر موجودگی میں میر چاکر خان رند یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ڈیرہ غازی خان 2019 کا بل منظور کر لیا گیا۔

مسلم لیگ نون کی رکن عظمیٰ زاہد بخاری نے بھارتی تنظیموں آر ایس ایس اور شیوسینا کی جانب سے بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام کرنے کے خلاف قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی۔

قرار داد کے متن کے مطابق بھارتی آر ایس ایس اور شیوسینا بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام اور بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیموں کو فنڈنگ دینے میں ملوث ہے۔ ان دونوں تنظمیوں کے کارندوں نے بھارتی مسلمانوں کا جینا مشکل کیا ہوا ہے۔

متن کے مطابق آئے روز بھارت میں گائے کا گوشت کھانے پر مسلمانوں کے قتل کے واقعات سامنے آ رہے ہیں لہذا ایوان اقوام متحدہ اور بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ بھارتی تنظیم آر ایس ایس اور شیوسینا کو دہشت گرد اور کالعدم تنظمیں قرار دیا جائے۔

اسمبلی اجلاس کے بعد مسلم لیگ نون کے رہنما ملک محمد احمد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب نواز شریف کے میڈیکل بورڈ کا سربراہ گائنی کے ڈاکٹر کو بنایا جائے گا تو کیا رپورٹ مرتب ہو گی۔ قیدی رولز کے مطابق بھی نواز شریف کا علاج نہیں ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف دل کی بات کرتے ہیں تو اُن کے گھنٹے کا علاج کیا جاتا ہے، وہ کہتے ہیں کہ انجیو گرافی کرانی ہے تو گردوں کا علاج کر دیتے ہیں۔ اگر بورڈ کی تجاویز پر عمل نہ کیا گیا تو اسمبلی کے اندر اور باہر بھی احتجاج کریں گے۔


متعلقہ خبریں