بھارت کا تنگ نظری پر مبنی رویہ دیکھ کر رحم آتا ہے، جاوید جبار



اسلام آباد: سابق وزیراطلاعات جاوید جبار نے کہا ہے کہ موجودہ کشیدگی کے دوران بھارت کا رویہ دیکھ کر رحم آتا ہے، ان کے دل چھوٹے، ریاستی نفسیات محدود اور مزاج میں تنگ نظری ہے، وہ سمجھتا ہے کہ پاکستان ان کی خطے میں اجارہ داری کے سامنے ایک رکاوٹ ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا نے وہ زبان اور انداز نہیں اپنایا جو بھارتی میڈیا کا وتیرہ ہے۔ ہمارا رویہ بحیثیت قوم بہت بہتر تھا۔

جاوید جبار کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کا امیج دنیا میں بہتر بنانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ کچھ عرصہ قبل ایک سروے کے مطابق پاکستان کا پاسپورٹ دنیا کے بدترین پاسپورٹس میں شامل تھا۔ بھارت میں جس قسم کی انتہاپسندی جاری ہے اسے دنیا میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو دن قبل روس، چین اور بھارت کے وزرائے خارجہ آپس میں مل کر سہ طرفہ تعاون کی یقین دہانی دلاتے ہیں۔ افغانستان اور ایران بھی ہم پر الزام لگا رہے ہیں۔ ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیئے۔

اوآئی سی کے بارے میں سوال کے جواب میں سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ دو ڈھائی سال قبل سعودی عرب نے نریندر مودی کو اپنا سب سے بڑا سویلین تمغہ عطا کیا تھا، بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کے واقعے میں مودی کے کردار کے باوجود اسے یہ عزت بخشی گئی۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کی اصلاح کا تعلق ہر پاکستانی سے ہے، اس وقت کم از کم ایک کروڑ ایسے افراد ہیں جو انکم ٹیکس دینے کے اہل ہیں لیکن ان میں بمشکل 17 لاکھ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنی تمام تر معاشی بدحالی کے باجود خوشی کے عالمی انڈیکس پر پاکستانی عوام خطے کے دیگر تمام ممالک سے زیادہ خوش نظر آتے ہیں۔

پاکستان نے بالغ نظری کا مظاہرہ کیا، عتیقہ اوڈھو

معروف اداکارہ اور سیاسی و سماجی شخصیت عتیقہ اوڈھو کا کہنا تھا کہ صرف پاکستان کے میڈیا نے ہی نہیں بلکہ عوام اور سیاسی قیادت نے بھی بہت بالغ نظری کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلم، ڈرامہ اور موسیقی میں بھارت کے ساتھ ہمارا دوطرفہ رشتہ نہیں ہے۔ بھارت ہمیں اپنا مواد بیچنے کو تیار ہے لیکن خریدنا نہیں چاہتے۔ وہ پاکستانی معیشت یا ٹیلنٹ میں کوئی پیسہ نہیں لگانا چاہتے۔

عتیقہ اوڈھو کا کہنا تھا کہ اگر جنگ ہوئی تو صرف پاکستان کی معیشت تباہ نہیں ہو گی، بھارت سے بھی سرمایہ بھاگ جائے گا، اس لیے جنگ سے بچنا ان کے لیے بھی اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خودانحصاری کی طرف جانا چاہیئے، ہمیں دنیا میں دوستوں کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔

پروگرام میں شریک تجزیہ کار جنرل (ر) اعجاز اعوان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چھ ماہ میں پہلی بار پارلیمنٹ میں احساس ذمہ داری نظر آیا، موجودہ بحران نے ہم ایک باوقار اور ذمہ دار قوم کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ہندو ایک ہزار سال تک اکٹھے رہے، اس وقت بھی مسلمانوں کا تشخص متاثر نہیں ہوا تو چند بھارتی فلموں سے ہماری پہچان متاثر نہیں ہو گی۔

اعجاز اعوان نے کہا کہ بھارت بہت بڑی معیشت ہے، ان کی آبادی زیادہ ہے، اس کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بھارتیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اس وجہ سے دنیا ان کی بات پر زیادہ توجہ دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کا شکار رہے، اس کے علاوہ گزشتہ کئی دہائیوں سے افغانستان میں جو کچھ ہوتا رہا اس کی وجہ سے ہمارا ایک منفی تاثر دنیا میں چلا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بحران میں عمران خان نے جو رویہ اپنایا ہے اس کی وجہ سے دنیا میں ہمیں بہت عزت ملی۔ امریکہ کا ہمیشہ سے جھکاؤ بھارت کی طرف تھا، وہ چین کے مقابلے میں بھارت کی حمایت کرتا ہے۔


متعلقہ خبریں