بھارتی دراندازی، قائم مقام بھارتی ہائی کمشنر دفتر خارجہ طلب

پاکستان نے بھارت کے جاری کردہ نئے نقشوں کو مسترد کر دیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی جارحیت پر قائم مقام بھارتی ہائی کمشنر گورو الھووالیا کو دفترِ خارجہ طلب کر تے ہوئے اپنا شدید احتجاج ریکارڈ کروا دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی وقت صبح 2 بج کر 54 منٹ پر بھارتی طیاروں نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جس پر وزارتِ خارجہ نے قائم مقام بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا۔

پاکستان نے اپنے احتجاج میں بھارتی ہائی کمشنر کو واضح کیا کہ مناسب وقت پر بھارت کو اس دراندازی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے قائم مقام بھارتی ہائی کمشنر کو ایک احتجاجی مراسلہ بھی حوالے کیا گیا۔

سیکرٹری دفترخارجہ نے کہا کہ بھارتی دراندازی سے خطے میں امن اوراستحکام کے صورتحال بگڑنے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

قائم مقام سیکرٹری دفتر خارجہ نے پلوامہ حملے میں پاکستان کی سرزمین استعمال ہونے کے بھارتی الزام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کشمیر کے باسیوں کی آزادی کی جدوجہد کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

واضح رہے بھارتی فضائیہ نے 26 فروری کی صبح لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان میں در اندازی کی جس کو پاک فضائیہ نے ناکام بنا دیا۔

بھارتی ایئرفورس کے طیارے خیبرپختونخوا کے علاقے بالا کوٹ تک آگئے تھے لیکن پاک فضائیہ کی بروقت جوابی کارروائی نے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبورکردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ بھارتی طیارے بالا کوٹ کے قریب اپنا پے لوڈ گرا کر واپس بھاگ گئے۔

بھارتی طیاروں کے گرائے گئے پے لوڈ سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

یاد رہے کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ دھماکے کا الزام پاکستان پر لگانے پر پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا تھا۔

دفتر خارجہ نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو الھووالیا کو طلب کیا اور مقبوضہ وادی میں ہونے والے دھماکے کاالزام پاکستان پر لگانے پرشدید احتجاج کیا۔ پاکستان نےاحتجاجی مراسلہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کے حوالے کیا۔

پاکستان نے بھارت پر یہ واضح کیا کہ بھارت نے دھماکے کی تحقیقات بھی نہیں کیں اور پاکستان پرالزام لگادیا۔جیش محمد کالعدم جماعت ہے اور پاکستان کا اس سے کسی بھی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

حملے کے مبینہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستان سے نہیں بلکہ بھارت کے زیر تسلط علاقے سے ہے۔

دفترخارجہ نے مقبوضہ وادی میں حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارتی حکومت کی جانب سے دراندازی کے الزامات مسترد کرتا ہے۔ بھارتی حکومت اور میڈیا کی جانب سے حملے میں بغیر تحقیقات کیے پاکستان کانام لیا گیا۔


متعلقہ خبریں